امریکا کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا کے فیصلہ پاکستانی عدالتوں کا قانونی معاملہ ہے، تبصرہ نہیں کریں گے، ہم پاکستان میں آزادانہ، صاف اور شفاف جمہوری عمل دیکھنا چاہتے ہیں۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سائفر کیس اور توشہ خانہ ریفرنس میں مجموعی طور پر 24 سال کی سزا سنادی گئی ہے۔
امریکا نے سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا کے معاملے پر اہم ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستانی عدالتوں کا قانونی معاملہ ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی عدالتیں کیسز کو دیکھ رہی ہیں، صورتحال کو مانیٹر کررہے ہیں، الیکشن میں چند دن رہ گئے، ہم پاکستان میں آزادانہ، صاف اور شفاف جمہوری عمل دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں جمہوری اقدار اور قانون کی بالادستی کی حمایت کرتے ہیں، ایسا جمہوری عمل چاہتے ہیں جس میں تمام فریقین کو حصہ لینے کا حق حاصل ہو، پاکستان کے اندرونی معاملات اور امیدواروں سے متعلق کوئی پوزیشن نہیں لیتے، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی انسانی حقوق کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس کیس میں 14، 14 سال قید کی سزا سنادی گئی جبکہ ایک ارب 57 کروڑ 30 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز (منگل 30 جنوری 2023ء کو) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال کی قید کی سزا سنائی تھی۔