پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10 ، 10 سال کی قید کی سزا سنا دی گئی۔
منگل کے روز آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سنائی۔
تحریک انصاف نے سائفر کیس ٹرائل چیلنج کرنے کا اعلان کردیا
کیس کے فیصلے میں عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ استغاثہ کے پاس جرم ثابت کرنے کیلئے ٹھوس شواہد موجود تھے۔
ریاست پرحملہ کرنے والوں کے ساتھ یہی سلوک ہونا چاہیے، رانا ثنااللہ
سزا سنائے جانے کے وقت دونوں ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے اور ملزمان نے 342 کے بیان کے سوالنامے پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔
ملزمان کی جانب سے کہا گیا کہ اپنے وکلا کی غیر موجودگی میں سوالنامے پر دستخط نہیں کریں گے۔
سائفر کیا ہوتا ہے؟ امریکی سائفر کا معاملہ کیا ہے؟
تاہم، جج کی جانب سے کہا گیا کہ آپ کے دونوں سرکاری وکلاء صفائی اس وقت کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور انہوں نے ہدایت کی کہ سرکاری وکلا صفائی سے مشاورت کے بعد سوالنامے پر دستخط کریں۔
سزا سنائے جانے سے قبل جج ابوالحسنات کی جانب سے مکالمہ کیا گیا کہ ’خان صاحب اور شاہ محمود قریشی صاحب روسٹرم پر آ جائیں ‘، جس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میں آ رہا ہوں جلدی تو آپ کو ہے ، ہم نے تو جیل میں ہی رہنا ہے۔
سائفر کیس میں کہاں کہاں اور کون کون سے اہم موڑ آئے؟، خصوصی رپورٹ
جج نے بانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ 342 کے بیان پر دستخط کریں گے جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے پہلے بتائیں یہ ہوتا کیا ہے؟۔
جج ابو الحسنات نے کہا کہ قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو سوالوں کے جواب دینے کا موقع دے رہا ہوں جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میں اپنا جواب خود لکھوانا چاہتا ہوں۔
بانی پی ٹی آئی کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ ’’ خان صاحب، آپ سے آسان سا سوال ہے، سائفر کہاں ہے؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ میں نے وہی بیان میں کہا ہے کہ مجھے نہیں معلوم، سائفر میرے دفتر میں تھا۔
جج کی جانب سے کہا گیا کہ ’’ خان صاحب! شاہ محمود قریشی صاحب، میری طرف دیکھیں، میں آپ کو 10، 10 سال قید کی سزا سناتا ہوں ‘‘۔
شاہ محمود قریشی کی جانب سے بیان ریکارڈ کرانے سے قبل ہی فیصلہ سنایا گیا اور فیصلہ سنانے کے بعد جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین عدالت سے اٹھ کرچلے گئے۔
یاد رہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان کی جانب سے سائفر کیس میں سرکاری وکلاء صفائی کی تقرری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں استدعا کی گئی کہ سائفر کیس میں عدالت کا 26 جنوری کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ سرکاری وکلا کی تقرری کے بعد کی کارروائی بھی کالعدم قرار دی جائے۔