لاہور ہائیکورٹ نےملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے 18 حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستیں خارج کر دیں۔
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رہنما سلمان اکرم راجہ سمیت تحریک انصاف کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں 18 حلقوں کے انتخابی نتائج کیخلاف درخواستیں دائر کر رکھی تھیں ۔
لاہور ہائیکور ٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی عدالت نے محفوظ فیصلے سناتے ہوئے سلمان اکرم راجہ سمیت تحریک انصاف کی 18 درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم دیدیا۔
یہ بھی پڑھیں :۔الیکشن نتائج کیخلاف درخواست دائر کرنے کا پہلا فورم الیکشن کمیشن ہے، جسٹس علی باقرنجفی
این اے119 میں مریم نواز کی جیت کیخلاف پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیداور شہزاد فاروق، این اے 118 میں حمزہ شہباز کے انتخابی نتائج کیخلاف پی ٹی آئی کی حمایت یافت آزاد امیدوار عالیہ حمزہ ،این اے 117 میں عبدالعلیم خان کی جیت کیخلاف پی آئی حمایت یافتہ علی اعجاز بٹر کی درخواست درائر کی تھی۔
این اے 127 میں ن لیگ کے امیدوار عطا تارڑ کے انتخابی نتائج کو ظہیر عباس کھوکھر نے چیلنج کیا تھا۔این اے 72 میں خواجہ آصف کے انتخابی نتائج کیخلاف پی ٹی آئی حمایت یافتہ ریحانہ ڈار نے درخواست دائر کی تھی۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنمائوں کی جانب سے این اے 87 ملک شاکر بشیر اعوان، پی پی 167 سے عرفان شفیع کھوکھر ، پی پی 169 ملک خالد کھوکھر، پی پی 46 فیصل اکرام، پی پی 47 سے چودھری محمد منشا، پی پی 53 سے رانا عبد الستار، اور پی پی 170 انتخابی نتائج چیلنج کیے گئے تھے۔
تحریری فیصلہ
جسٹس علی باقرنجفی نےسلمان اکرم راجا، علی اعجاز بٹر اور دیگر کی درخواستیں پر11 صفحات پر مشتمل تحریر ی فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزارکی آئینی درخواست قابل سماعت نہیں ہے،درخواست گزارالیکشن ایکٹ2017کےسیکشن8اور9کےتحت کمیشن سےرجوع کریں۔
تحریری فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن نتائج کی تیاری کےوقت امیدواروں کی موجودگی کافیصلہ بھی کرےاورآئین کے آرٹیکل 218 کے تحت درخواست پر فیصلہ کرے۔
لاہور ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق ریٹرنگ افسرنےعدالت میں عدم پیشی پرغیرمشروط معافی مانگی۔