بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ پرانی سوچ رکھنے والوں کا ساتھ نہیں دے سکتے، پاکستان میں انتخابات کا معیار اتنا اعلیٰ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کا رول راتوں رات ختم نہیں ہوسکتا، اس کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی، اداروں کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہئے، پہلا قدم سیاستدانوں کو اٹھانا ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں حکومت سازی سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ پرانی سوچ رکھنے والوں کا ساتھ نہیں دے سکتے، پاکستان میں انتخابات کا معیار اتنا اعلیٰ نہیں، 2018ء میں بہت سے سیاستدان الیکشن نہیں لڑسکے، 2013ء میں بھی ایسا ہی ہوا، اس دوران بانی پی ٹی آئی بہت خوش تھے، آج انہیں مکافات عمل کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اپنے سیاسی فیصلوں کو دیکھنا ہوگا، اسمبلیوں سے استعفیٰ اور غیرجموری طریقے اپنائے گئے، ان کے دور میں سب سے زیادہ سیاسی قیدی تھے، ہم نئی سوچ کے ساتھ آگے چلنا چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا رول راتوں رات ختم نہیں ہوسکتا، اس کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی، اداروں کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہئے، پہلا قدم سیاستدانوں کو اٹھانا ہوگا، ہمیں ایک دوسرے کو عزت دینا ہوگی، اختلافات کے باوجود سیاسی دائرے میں رہ کر سیاست کرنا ہوگی، اس کے بعد تمام ادارے بھی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے کردار سے شروع سے ہی مایوس تھا، جمہوریت کی بحالی کیلئے اکھٹا ہوئے، مہنگائی کے خاتمے، معیشت کی بہتری کیلئے ساتھ دیا، ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے معلوم ہوا ان کی ترجیح کچھ اور ہے، مجھے لگا میں آئی جے آئی یا پی این اے کا حصہ ہوں۔
بلاول نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں میاں صاحب کے کردار سے بہت مایوس ہوا، انہوں نے اگر یہی پرانی سیاست کرنی ہے تو ان کا ساتھ نہیں دے سکتے، ہم پورے ملک اور چاروں صوبوں میں مہم چلارہے ہیں، ملک بھر میں ہمارے جلسے ہورہے ہیں، اپنا منشور عوام تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے نتیجے میں اگر مخلوط حکومت تشکیل پائی تو وہ مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف میں سے کسی کا ساتھ نہیں دینا چاہتے۔