وفاقی کابینہ نے27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دےدی،27ویں ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش کیاجائےگا۔
ستائیسویں آئینی ترمیم کےمسودے پرغور کےلیےوزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہوگیا،دورہ آذربائیجان پرموجود وزیراعظم شہباز شریف باکو سے ویڈیو لنک پر اجلاس کی صدارت کی۔
وفاقی کابینہ کےاجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، مصدق ملک، رانا ثنا اللّٰہ، ریاض حسین پیرزادہ، عون چوہدری، شزرہ منصب اور قیصر احمد شیخ شریک تھے۔ اس کے علاوہ وزیر قانون اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شریک ہوئے۔
ذرائع کےمطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ 27ویں آئینی ترمیم پر کابینہ کو بریفنگ دی، اجلاس میں پیپلز پارٹی کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
سینیٹ کا اجلاس بھی آج ہی ہوگا، ذرائع کا بتانا ہے کہ سینیٹ اجلاس میں بطور ضمنی ایجنڈا 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا حکومت 27ویں آئینی ترمیم پیش کرنے جارہی ہےسینیٹ میں یہ بل پیش کیا جائےگا،بل کو جوائنٹ کمیٹی کے سپرد کرنے کی خواہش کا اظہار کیاگیا ہے۔
مسلم لیگ ق نے ستائیسویں آئینی ترمیم کی حمایت کا اعلان کردیا،سینئرنائب صدر چوہدری سالک حسین کہتے ہیں وزیراعظم شہباز شریف نے ہماری پارلیمانی پارٹی کو ترمیم پر مکمل اعتماد میں لیا ہے
واضح رہےکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا انکی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی( سی ای سی) کے اجلاس میں آرٹیکل 160 کی شق تین اے ختم کرنے پر اتفاق نہیں کیا،اجلاس میں پیپلزپارٹی نے صوبے کے شیئرز کم کرنے کی کسی شق سے اتفاق نہیں کیا گیا۔
ذرائع کےمطابق سی ای سی اجلاس میں پیپلز پارٹی نے صوبائی خودمختاری سے متعلق شیڈول 2 اور 3 ریورس کرنے سےمتعلق تجویز سے بھی اتفاق نہیں کیا، تعلیم اور آبادی سبجیکٹ وفاق کے ماتحت کرنےکی شق سے بھی اتفاق نہیں کیا۔
ذرائع کےمطابق پیپلزپارٹی نے چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی سےمتعلق آرٹیکل 213 میں ترمیم اور آرٹیکل 63 (1) اور (c) میں ترمیم سے اتفاق نہیں کیا،یہ ترمیم دہری شہریت سےمتعلق سول سرونٹس ملازمت یا دہری شہریت رکھنےسےمتعلق تھی۔
اس کے علاوہ ذرائع کےکا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی نے ایگزیکٹو مجسٹریٹس اختیارات سے متعلق ترمیم سے بھی اتفاق نہیں کیا۔






















