چیئرمین یوسف رضاگیلانی کی صدارت میں سینیٹ کا اجلاس جاری ہے،حکومت کی درخواست پر وفقہ سوالات سمیت معمول کا ایجنڈا معطل کرکے ستائیسویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا گیا،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے ترمیم پیش کی،27 ویں ترمیم کے نکات کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا،کمیٹی سے آئینی بل کا مسودہ بہتر ہو کر دوبارہ سینیٹ میں آئے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نےاظہار خیال کرتے ہوئے کہا 27ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی اصلاحات ہے،وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز پارلیمان میں پیش کی گئی،سپریم کورٹ کے بوجھ میں کمی اور مقدمات کے جلد فیصلےکی کوشش ہے ،سپریم کورٹ میں آئینی مقدمات صرف 6 فیصد لیکن وقت کا 40 فیصد استعمال کرتے یں،وفاقی آئینی عدالت کے قیام پر طویل مشاورت کے بعد اتفاق ہوا،آئینی بینچز سے تجربہ کرنے کی تجویز بھی زیر غور آئی،ترمیم کے بعد آئین میں وفاقی آئینی عدالت، چیف جسٹس اور ججز کا ذکر شامل ہو گا۔
انہوں نےکہا وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ کے آئینی مقدمات سننے کی مجاز ہو گی،جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ججز کی ٹرانسفر کا اختیار سنبھالے گا،وزیراعظم کا کردار ججز ٹرانسفر کے معاملے میں ختم کردیا گیا،ججز کی ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی منظوری سے ہو گی،ہائی کورٹ کے جج کو دو سال کے لیے دوسرے صوبے بھیجا جا سکے گا،جج کی رضا مندی کے بغیر دو سال سے زائد تبادلہ نہیں ہو سکے گا۔
وزیرقانون نےکہا اٹھارویں ترمیم میں دو سالہ شرط ختم کی گئی تھی، 27ویں میں بحال کی جا رہی ہے
بلوچستان جیسےچھوٹے ہائی کورٹس کو تجربہ کار ججز کی ضرورت رہتی ہے،بلوچستان میں ریکوڈک سمیت بڑے منصوبوں پر عدالتی مہارت درکار ہے،کمپنی اور کارپوریٹ قانون میں تجربہ رکھنے والے ججز وہاں بھیجےجاسکتے ہیں،بعض ججز ذاتی وجوہات کی بنا پرخود ٹرانسفر کی خواہش ظاہر کرتے ہیں،ٹرانسفر کے نئے اصولوں سے شفافیت بڑھے گیا،ایگزیکٹو کا عمل دخل ختم کر کے عدلیہ کو خودمختار بنایا جا رہا ہے،وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے عدالتی نظام میں تاریخی اصلاح متوقع
اعظم نذیرتارڑ کا کہنا ہےکہ تمام اتحادی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا،اپوزیشن کو بھی ترمیم پر رائے دینے کی دعوت دی گئی تھی،27ویں ترمیم کے ذریعےجوڈیشل نظام میں ساختی تبدیلی لائی جارہی ہے،وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے وفاقی تنازعات کے فیصلے تیز ہوں گے،سپریم کورٹ میں مقدمات کے تصفیے کی رفتار بہتر ہو گی،آئینی عدالت کے قیام سے انصاف تک رسائی میں آسانی آئے گی،نئی عدالت کے قیام سے مقدمات کے التوا میں واضح کمی ہو گی،ترمیم کے تحت ججز کی سینیارٹی کے اصول بھی واضح کر دیے گئے ہیں،اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت دیگر صوبائی ہائی کورٹس میں سینیارٹی تنازعات ختم ہوں گے۔
اعظم نذیرتارڑ نےمزیدکہا 27ویں آئینی ترمیم ملکی عدلیہ کےڈھانچے میں بنیادی تبدیلی لائےگی،اصلاح عدلیہ کی آزادی کے عین مطابق ہے،وفاقی آئینی عدالت آئینی مقدمات کا مستقل فورم بنے گی،وفاقی حکومت نے آئینی اصلاحات کے نئے باب کا آغاز کر دیا۔
پیپلزپارٹی سینیٹرشیری رحمان نےاظہارخیال کرتےہوئےکہا آئینی ترمیم سےکچھ ریورس نہیں ہورہا ، وفاقی آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت میں ہمارا وعدہ تھا،طویل مشاورت کے بعد صوبوں کے حقوق کی حفاظت کی گئی،1973 کا آئین ذوالفقار علی بھٹو نے خون دےکربنایا،کانسنسس سے آئین کی تخلیق اور تحفظ پیپلز پارٹی کی کوشش تھی،اٹھارویں ترمیم میں ہرپارٹی کی شمولیت اوربھرپور مشاورت رہی، 26ویں ترمیم میں تمام چار صوبوں کی نمایاں نمائندگی شامل کی گئی،اپوزیشن کو بھی شراکت داری اورجمہوری عمل میں سبق سیکھنے کی دعوت دی گئی،عوامی نمائندگی اورآئینی اصولوں کی پاسداری پیپلز پارٹی کا بنیادی فخر ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کا شور شرابہ
سینیٹر علی ظفر نے کہا اپوزیشن لیڈرکی سیٹ خالی ہے،بل کےمعاملےپر پورے ایوان کو کمیٹی تصور کیاجائے،اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی تک بحث نہیں ہوسکتی،27ویں ترمیم پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔
علامہ راجا ناصر نےکہا آئین جب بنا تھا اتفاق رائے سے بنا تھامسودہ ابھی ہمارے سامنے آیا ہے،ایسے بل پر اتفاق رائے ضروری ہے،اپوزیشن کےساتھ مشاورت کیوں نہیں کی گئی،یہ رویے شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں، یہ پاکستان کی سالمیت پر وار ہے،ایسے ترامیم نہیں لائی جاتیں۔
سینیٹ کا اجلاس اتوار کی شام 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔چیئرمین سینیٹ کا کہنا ہے کہ ارکان کل اور پرسوں بھی آئینی ترمیم پر بحث کرسکتے ہیں۔





















