وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہےکہ آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے،حکومت 27ویں آئینی ترمیم پیش کرنے جارہی ہے،ملک میں سیاسی استحکام اور ہم آہنگی کی بہت ضرورت ہے،اپوزیشن اور حلیف جماعتوں کے پاس پارلیمنٹ میں اس پر بحث کا موقع ہوگا ۔
اسلام آباد میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نےکہا کہ ستائیسویں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کرنےجارہے ہیں،بل کوجوائنٹ کمیٹی کے سپردکرنےکی خواہش کا اظہارکیاگیا ہےاپنی حلف جماعتوں پیپلزپارٹی،ایم کیوایم،پاکستان مسلم لیگ،آئی پی پی،بی اے پی،عوامی نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی، اعجاز الحق سے وزیراعظم سےمشاورت کی۔
انہوں نےکہاتفصیلی مشاورت کےبعد جن چیزوں پراتفاق رائے ہوا ہےان میں میثاق جمہوریت میں ایک پرانا وعدہ تھا آئینی عدالت کےقیام پر اتفاق رائے ہوا ہے،ایک الگ آئینی وفاقی عدالت کےقیام کی تجویز بل کی صورت میں سپردکی جائے گی،پارلیمان بحث کےبعد اس پرفیصلہ کرے گی،بل کی منظوری کیلئےحکومت حلیف جماعتوں کےساتھ فیصلے میں شریک ہوگی۔
مزید کہا سینیٹ کی خوبصورتی یہ ہےکہ یہ تحلیل نہیں ہوتی،جاری رہتی ہےاس عرصےمیں قانون سازی کا کام سینیٹ نےکرنا ہوتا ہے,ہر تین سال بعد سینیٹ کے چیئرمین،ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب بھی آئینی ضرورت ہے،اس ابہام اور قانونی مسئلےکوحل کرنے کیلئے اس آرٹیکل میں بھی ترمیم کی تجویز ہے۔
وزیرقانون نےکہاپچھلےدنوں میں ججز کےٹرانسفر پرکافی بحث ہوئی،اعتراض اٹھایاگیاکہ وزیراعظم تجویز کرتےہیں،صدر کو ہدایت کرتے ہیں،کہا گیا اس میں ایگزیکٹوکاکچھ زیادہ رول نہیں،تمام ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ کےچیف جسٹس کی مشاورت اس میں شامل تھی،مزید شفافیت کیلئےتجویزکیا گیاکہ ججز ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن کےسپرد کیاجائے،جس ہائیکورٹ سےجج کاٹرانسفر ہونا ہےیاجس میں جانا ہے،اس دونوں ہائیکورٹس کےچیف جسٹس صاحبان بھی اس عمل اورمیٹنگ کاحصہ ہوں گے،ماضی میں کےپی سینیٹ الیکشن عدالتی کارروائیوں، صوبائی اسمبلی کےفیصلوں کی وجہ سے تاخیر کاشکار رہے، انتخابات ایک سال سے زائد عرصہ تاخیر سے ہوئے۔
آج وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا تھا تھا،صدارت وزیراعظم نےویڈیو لنک سے باکو سےکی یہ پہلی بار صدارت نہیں ہوئی،ہمارے قوانین میں ہے،بہت سارے اراکین اوروزیراعظم کو یہ سہولت فراہم کی گئی ہے۔





















