چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 27 ویں ترمیم پر سی ای سی کے مشاورتی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں،چارٹڈآف ڈیموکریسی کے دوسرے پوائنٹس پر بھی عمل کیا جائے، آئین کے مطابق ججز کے تبادلے چیف جسٹس کے مشورے کے ساتھ صدرمملکت کرتا ہے، ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی ججز کے تبادلے کرے گی، مشورہ ہے جس کورٹ سے جج کا تبادلہ ہو رہا ہے تو دونوں چیف جسٹس صاحبان کو ممبر بنا دیں، پھر وہ کمیشن ججز سے پوچھ بھی سکے گی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ دہری شہریت،الیکشن کمشنر،ایگزیکٹو مجسٹریٹس پر ہمارا اتفاق نہیں ہوا، دہری شہریت،الیکشن کمشنر،ایگزیکٹومجسٹریٹس کے معاملے پر حمایت نہیں کریں گے، پنجاب کے بلدیاتی نظام سے میئر کا کردار ختم کر دیا گیا، چاروں صوبوں کے بلدیاتی نظام کو دیکھ لیں، سب سے زیادہ سندھ کے بلدیاتی نظام میں خودمختاری ہے، سب سے مضبوط سندھ کا بلدیاتی نظام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ بلدیاتی نظام کی حمایت کی ہے، پیپلز پارٹی کراچی اور سندھ کے میئرز کے الیکشن جیت چکی، این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے شیئرز پر سمجھوتا نہیں کریں گے، جوڈیشل کمیشن مناسب فورم ہے،وہاں اس طرح کے فیصلے ہونے چاہئیں، ججز کے ٹرانسفر سے متعلق حکومت نے تجاویز دی ہیں، ججز کے ٹرانسفر سے متعلق اختیار جوڈیشل کمیشن کے پاس ہونا چاہیے، آئینی عدالت سے متعلق مطالبہ میثاق جمہوریت میں بھی موجودتھا۔






















