مشیر وزیراعظم راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی آپریشن ہورہا ہو تو کوئی صوبہ یا شخص آپریشن نہیں روک سکا۔ بانی پی ٹی آئی اپنا بھاشن دیتے رہیں اس سے فرق نہیں پڑے گا۔
پروگرام "سماء ڈیبیٹ" میں گفتگو کرتے ہوئے راناثنااللہ نے کہا کہ دہشتگردوں کوبھارت کی مکمل تائید اور سپورٹ حاصل ہے، جب تک دہشتگردوں کا قلع قمع نہ ہویہ جنگ جاری رہے۔
راناثنااللہ نے کہا کہ کوئی صوبہ یا وزیراعلیٰ کسی ملک سے براہ راست بات نہیں کرسکتا، ان کو افغانستان سے بات چیت کی اجازت نہیں دی جائے گی، سہیل آفریدی سے خیبرپختونخوا کی صورتحال نہیں سنبھالی جائےگی، علی امین گنڈاپور کو اسلیے ہٹایاگیا کیونکہ وہ پارٹی کی توقعات پوری نہیں کرسکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ منتخب ہوں گے یا نہیں کچھ نہیں کہاجاسکتا، اپوزیشن جماعتیں بھی متحرک ہوگئی ہیں، 8 سے 10 کا نمبر چل رہا ہے کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ ملنے کو تیار ہیں، اگر کچھ کرنا ہو تووہ بتاکرتونہیں کیا جائےگا۔ صوبے میں پوری اپوزیشن ساتھ ملےگی تو پھر صورتحال بن سکے گی۔
راناثنااللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے سیاست نہیں کررہے،ہیجان پیدا کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کی تشدد اور غیرجمہوری رویوں پر مشتمل سیاست ہے، ملک میں آئینی اورجمہوری حکومت موجود ہے، پی ٹی آئی والے حکومت کےساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں صحت، تعمیر وترقی،سمیت دیگرعوامی نوعیت کے مطالبات تھے، وزیراعظم نےعوامی مفادات سےمتعلق مطالبات کی فہرست لےلی، مہاجرین کی سیٹوں کامعاملہ آئینی تھا، مہاجرین کی 6سیٹوں پر ایک 6رکنی کمیٹی پر اتفاق ہوا ہے۔






















