سینیٹر اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے سماء ٹی وی کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں ترمیم کا مسودہ کل وفاقی کابینہ میں پیش ہو گا، وفاقی کابینہ کی منظوری کےبعدمسودہ سینیٹ میں پیش ہو گا جس کے بعد پیر یا منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔
تفصیلات کے مطابق رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ 27ویں ترمیم کا مسودہ اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو بھی بھیجا جائے گا، اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں مسودے پر 2 دن تک بحث ہو گی، سینیٹ سےمسودہ پیر کو منظور ہوا تو قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے 3 دن چاہیے ہوں گے، ہم نے اتحادیوں سے مشاورت کی ہے،اعتماد حاصل کیاہے، مشاورت کے بغیر کوئی عمل نہیں ہو گا، جس چیز پر سب کا اتفاق ہو گا وہ عمل ہو جائے گا، جس چیز پر اتفاق نہیں ہو گا،ترامیم بعد میں بھی ہوتی رہیں گی۔
مکمل پروگرام دیکھئے:
مشیروزیراعظم نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا اتفاق ہے، جس چیز پر اتفاق رائے ہو جائے گا وہ 27 ویں ترمیم کا حصہ بن جائے گی، جس چیز پر اتفاق نہیں ہو گا اس کو آئندہ وقت کیلئے رکھا جائے گا، آئینی ترمیم میں دوہری شہریت کو ختم کرنے کی تجویز ہے، 27ویں ترمیم کا مسودہ ایوان میں پیش ہو گا پی ٹی آئی تجویز اور ترمیم دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کمیٹیوں سے استعفے دیے دیئے ہیں،ہمارے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہتی، ہماری مولانافضل الرحمان مشاورت جاری ہے، لوکل باڈیز 27 ویں ترمیم کے ایجنڈے میں شامل ہے، ترمیم ہو جاتی ہے تو 4 سال میں مقامی حکومتوں کے الیکشن کرانا لازم ہوں گے، اُمید ہے پیپلزپارٹی این ایف سی ایوارڈ پر مثبت ردعمل دے گی، جتنے اتحادیوں سے ملاقات ہوئی ان کا ردعمل مثبت تھا۔
سینیٹر کا کہناتھا کہ آئینی عدالت کیلئے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی تجویز درست ہے، آئینی عدالت میں ججز کی تعداد 8 کے قریب ہو سکتی ہے، اس بارآئینی ترمیم کا ایک ہی مسودہ آئے گا، سپریم کورٹ اورآئینی عدالت کا اسٹیٹس برابر ہو گا، آئینی عدالت کے چیف جج ہوں گے،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہوں گے، ججز کے تقرر و تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کے پاس ہو گا۔
راناثنااللہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن علیحدہ باڈی ہے،جو ججز کوفارغ اور کنفرم کر سکتا ہے، ایگزیکٹو مجسٹری کسی نہ کسی شکل میں واپس لانےکی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے، ڈی سیز اتنے پاورفل نہیں ہوں گے جتنے پہلے تھے۔






















