چینی سائنسدانوں نے ایک ایسا جدید لیزر بیسڈ آپٹیکل سسٹم تیار کر لیا ہے جو 100 کلومیٹر (62 میل) دور سے بھی ملی میٹر سطح کی تفصیلات کو واضح طور پر دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے یہ ٹیکنالوجی روایتی نگرانی کے طریقوں کو پیچھے چھوڑ کر عالمی انٹیلی جنس اور خلائی مشاہدے میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ سسٹم 1.7 ملی میٹر تک کی چھوٹی سے چھوٹی تفصیل کا پتہ لگا سکتا ہے اور اس میں 4×4 مائیکرو لینس سسٹم کا استعمال کیا گیا ہے جو آپٹیکل اپرچر کو وسیع کرکے غیرمعمولی ریزولوشن فراہم کرتا ہے اس جدید نظام میں 10 گیگا ہرٹز سے زیادہ کی فریکوئنسی پر کام کرنے والا ہائی فریکوئنسی لیزر ماڈیول نصب ہے جو فاصلے کی انتہائی باریک پیمائش اور واضح افقی تصویر کشی ممکن بناتا ہے۔
چین کے صوبہ چنگھائی میں واقع جھیل پر کیے گئے تجربے میں یہ سسٹم 15.6 ملی میٹر (5/8 انچ) تک درستگی کے ساتھ فاصلے کی پیمائش کرنے میں کامیاب رہا ہےجو اس کی شاندار صلاحیتوں کا مظہر ہے اس کی مدد سے سیٹلائٹس، فوجی تنصیبات اور خلائی ڈھانچے کی باریک ترین تفصیلات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں جو نگرانی اور جاسوسی کے شعبے میں ایک بڑی پیشرفت قرار دی جا رہی ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق چین نے اس میدان میں امریکی دفاعی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور اب طویل فاصلے کی نگرانی میں نئی بلندیوں کو چھونے کے قریب ہے اگرچہ ماحولیاتی حالات اس کے لیے ایک چیلنج ہو سکتے ہیں لیکن اس پیش رفت سے عالمی سطح پر خلائی نگرانی، فوجی انٹیلی جنس اور ریموٹ سینسنگ میں غیر معمولی بہتری متوقع ہے۔