بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے کہہ دیا نااہلی صرف 5 سال کی ہوگی، ہم جمہوریت اور نظام میں بہتری لانا چاہتے ہیں، چاہتے ہیں سیاست کو ذاتی دشمنی کی طرف نہ لے جائیں، سیاسی اختلاف رکھنا چاہئے مگر الیکشن کیلئے رولز آف گیمز ہونے چاہئیں، سب کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ ہو تاکہ الیکشن میں کسی لاڈلے کا مقابلہ نہ کرنا پڑے، اس الیکشن میں بھی ماضی کی طرح کی ہی گڑ بڑ ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وکلاء بتائیں گے کہ میاں صاحب اہل ہیں یا نہیں، سپریم کورٹ نے نااہلی سے متعلق فیصلہ سنادیا، سپریم کورٹ نے کہہ دیا نااہلی صرف 5 سال کی ہوگی، آج میاں صاحب کا فائدہ ہے، بانی پی ٹی آئی نااہل ہوئے تو وہ بھی صرف 5 سال کیلئے ہوں گے۔
مزید تفصیلات جانیے ؛ سپریم کورٹ نے 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی ختم کردی
انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت اور نظام میں بہتری لانا چاہتے ہیں، چاہتے ہیں سیاست کو ذاتی دشمنی کی طرف نہ لے جائیں، ابھی تک ہم نے اپنی تاریخ سے سبق نہیں سیکھا، ہم سمجھ رہے تھے میاں صاحب نے سبق سیکھ لیا ہوگا مگر شاید وہ بھی آج کل بھول گئے، پی ٹی آئی کیلئے بھی ضروری ہے وہ یہ سبق سیکھیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا کہ ہمارے دور میں ایک سیاسی قیدی بھی نہیں تھا، بانی پی ٹی آئی ہمارے بارے میں کہتے تھے یہ مک مکا ہے کہ مخالف کو جیل نہیں بھیج رہے، کہا جاتا تھا مخالف کو جیل نہیں بھیج رہے تو آپ سیاست ہی نہیں کرتے، 9 مئی سے پہلے اسلام آباد کو آگ لگانے کون آیا تھا، پی ڈی ایم کی حکومت کو سیاسی طور پر بانی پی ٹی آئی کو کاؤنٹر کرنا چاہئے تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ کبھی نہیں چاہتا کوئی بھی جماعت ان چیزوں سے گزرے جن سے میں گزرا، ہمیں سیاسی جماعتوں میں جمہوری سوچ لانی چاہئے، عوام کا بھی پرانی روایتی نفرت اور تقسیم کی سیاست سے اعتبار اٹھ چکا، ان لوگوں نے ریاست کیخلاف ہتھیار اٹھائے، بطور وزیر خارجہ کہتا تھا میں ہر ایک کی نمائندگی کررہا تھا، بیرونی دورے کے دوران مجھ سے بانی پی ٹی آئی کے بارے میں سوال ہوتا تھا تو اس طرح تنقید نہیں کرتا تھا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ ہمیں سیاسی انتقام کی روایت نہیں ڈالنی چاہئے، بانی پی ٹی آئی نے ایجنڈے کے تحت مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا، بانی پی ٹی آئی کی حکومت کو ہم نے جمہوری طریقے سے ختم کیا، اسٹیبلشمنٹ نے بھی کہا ہم مداخلت نہیں کرنا چاہتے، اگر کوئی اور حکومت بھی مخالف کو جیل میں ڈالنے کا مقصد لے کر آئے گی تو ملک نہیں چلے گا، ہر کوئی سمجھتا ہے کہ شاید وہ لاڈلہ ہو مگر یہ چیزیں وقتی ہوتی ہیں زیادہ دیر نہیں چلتیں، جانتا ہوں میاں صاحب سمجھتے ہیں کہ وہ چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے، اگر یقین ہوتا تو وہ مہم نہ چلا رہے ہوتے، ان کا چہرہ ایسے اترا ہوا ہے مجھے نہیں لگ رہا وہ وزیراعظم بنیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے سوالات ہر الیکشن میں اٹھے ہیں، اس الیکشن میں بھی ماضی کی طرح کی ہی گڑ بڑ ہے، ہماری خواہش تھی اس الیکشن کو سابقہ الیکشن سے بہتر بناسکیں مگر کامیاب نہ ہوسکے ناکام رہے، 2018ء کے الیکشن سے قبل بھی پریس کانفرنسز ہوتی تھیں، تب بانی پی ٹی آئی کہہ رہے تھے وکٹ گرادی، جب عدم اعتماد ہورہا تھا تو ہم نے فلور پر کہا تھا بندوق کی نوک پر ہمارے بندے پی ٹی آئی میں شامل کروائے گئے، ان کو تو معلوم ہی نہیں پاکستان میں الیکشن کیسے لڑا جاتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے الیکشن مہم سے روکا گیا، اوچ شریف جارہا تھا پنجاب پولیس نے مجھے روکا، امید ہے کہ اس سے پی ٹی آئی بھی سبق سیکھے گی، سیاسی اختلاف رکھنا چاہئے مگر الیکشن کیلئے رولز آف گیمز ہونے چاہئیں، سب کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ ہو تاکہ الیکشن میں کسی لاڈلے کا مقابلہ نہ کرنا پڑے، فیصلہ عوام کو کرنا چاہئے۔
ان کا کہنا ہے کہ میرے نانا نے کبھی پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، ن لیگ نے مہم شروع نہیں کی میں سرپرائز ہوں، جو چوتھی بار کا خود کو وزیراعظم کہہ رہا ہے وہ آج تک گھر سے نہیں نکلا، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 8 فروری کو الیکشن ہوں گے یہ پتھر کی لکیر ہے، نواز شریف کو الیکشن نہ ہونے کی غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے، ان کی مرضی وہ الیکشن مہم چلائیں یا نہیں، میرے حق میں ہونا چاہئے کہ میرا مخالف مہم نہیں چلا رہا مگر اس سے الیکشن کی کریڈیبلٹی خراب ہوگی۔