پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما اور معروف قانون دان سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ انتخابات 2024 کے التوا سے متعلق سینیٹ میں منظور ہونے والی قرارداد آئین کی توہین ہے اور سپریم کورٹ کو اس معاملے پر نوٹس لینا چاہئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ سینٹ سے پاس ہونے والی قرارداد کی کوئی اہمیت نہیں ہے، وہ توہین آئین ہے اور سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں۔ سینیٹ میں عام انتخابات 2024ء ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ کورم پورا نہ ہونے کے باوجود قرار داد کثرت رائے سے پاس کرائی گئی، سپریم کورٹ کہہ چکی 8 فروری کو الیکشن پتھر پر لکیر ہیں، کسی بھی قیمت پر الیکشن مؤخر نہیں ہونے چاہئیں۔
سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی امیدواروں کے بڑے پیمانے پر کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تاہم، الیکشن ٹریبونلز نے ان میں سے بیشتر کے کاغذات کو منظور کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ الیکشن سے متعلق قرارداد کیلئے کہیں سے اشارہ نہیں ملا تھا، دلاور خان
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب کے آئی جی پولیس اور چیف سیکرٹری کو معطل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں تجویز کنندہ تک کو ہراساں کیا گیا ، وکلا گرفتار کئے گئے، نواز شریف کے وکیل گزشتہ تاریخ پر پراسیکوٹر بن کر آگئے، نیب کے پاس پہلے ہی پراسیکوٹرز کی فوج ظفر موج موجود ہے، پرائیویٹ وکیل بھی نہیں رکھا جاسکتا ، سرکاری خزانے پر بوجھ ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ 14 سینیٹرز کی ذاتی رائے پر مبنی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں، بیرسٹر گوہر
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا نواز شریف نیب کو کنٹرول کر رہا ہے جو ان کا وکیل پیش ہوا ؟۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس کو اب عدالت نے پیر کے روز تک ملتوی کیا ہے، کیا توشہ خانہ سے صرف بانی پی ٹی آئی نے تحائف لئے تھے، ایک شخص کے خلاف کارروائی کر کے آئین کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 5 ماہ سے بانی پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کرانے کی اجازت نہیں ملی، عدالت نے بات کروانے کا حکم دیا ہے، پی ٹی آئی میں کوئی انتشار نہیں ، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے نہیں جارہے۔