نگران وفاقی حکومت نےعالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) کی ایک اور بڑی شرط پوری کرتے ہوئےسرکاری اداروں کی اونرشپ اینڈ مینجمنٹ پالیسی 2023 کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق نئی پالیسی کا اطلاق تمام حکومتی ملکیتی اداروں پر ہوگا،نیشنل سکیورٹی یا اسٹریٹجک نوعیت کےحساس ادارے حکومتی کنٹرول میں رہیں گےاورتمام کمرشل سرکاری اداروں کی بتدریج نجکاری کی جائے گی۔
وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق بعض اداروں کی تنظیم نو کرکے اُن کے مستقبل کا جلد فیصلہ کیا جائے گا،مالی یا آپریشنل طور پر ناکام اداروں کو بیمار کمپنی ڈکلیئر کیا جائے گا،اورایسے اداروں کی بحالی، تعمیرنو اور تنظیم نو کا پلان تیار کیا جائے گا۔
دستاویز کے مطابق مستقبل میں سرکاری اداروں میں نئی بھرتیاں کنٹریکٹ بنیاد پر کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے ، چیف فنانشل آفیسرز، سی ای اوز، سیکرٹریز و سینئر مینجمنٹ کیلئےسخت معیارمقررہوگا،نوکری پر برقرار رکھنے یا فارغ کرنےکا فیصلہ کارکردگی کی بنیاد پر کیا جائےگا،جبکہ غیر تسلی بخش کارکردگی پر فارغ کرنے سے پہلے ایک ماہ کا نوٹس دیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کےمطابق پالیسی نفاذ کے چھ ماہ کے اندر اندر حکومتی ملکیتی اداروں کی کیٹگریز تیار کی جائیں گی،اورتمام حکومتی ملکیتی ادارے انٹرنل آڈٹ کا مؤثر طریقہ کار وضع کریں گے،نئی پالیسی پر عمل درآمد کیلئے کابینہ کمیٹی برائے حکومتی ملکیتی ادارے قائم کی جائےگی۔
دستاویز کے مطابق سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ قائم کرکے اداروں کی کارکردگی کی نگرانی کی جائے گی۔اورمجوزہ یونٹ سرکاری اداروں کے بزنس پلان کا تجزیہ کرکے سفارشات دے گا، جبکہ سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ میں قابل اور تجربہ کار اسٹاف بھرتی کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کے مطابق اِن اداروں کے آزادانہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا، جبکہ حکومتی ملکیتی اداروں سے متعلق پالیسی پر ہر 5 سال بعد نظرثانی کی جائےگی۔