وفاقی حکومت کی جانب سے مجوزہ نیشنل ریور اتھارٹی کے قیام پر صوبوں سے رائے طلب کرنے کے معاملے پر سندھ سے ارسا کے رکن احسان لغاری نے تحریری طور پر سخت اعتراض اٹھا دیا ہے۔
احسان لغاری نے وفاق کی تجویز کو آئین کی 18ویں ترمیم کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آبپاشی اور پانی کے انتظامات آئینی طور پر صوبوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق پانی کے معاملات پر قانون سازی کا خصوصی حق صرف صوبوں کو حاصل ہے۔
رکن ارسا کے مطابق ملک میں آبی وسائل کی تقسیم پہلے ہی 1991 کے پانی کے معاہدے کے تحت طے ہو چکی ہے، جس کی بنیاد پر ارسا 1992 کے ایکٹ کے ذریعے قائم کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک نئی اتھارٹی کا قیام نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ یہ صوبائی خودمختاری پر براہ راست حملہ ہوگا۔
احسان لغاری نے مزید کہا کہ اگر یہ اتھارٹی مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بغیر قائم کی جاتی ہے تو یہ آئین کے آرٹیکل 153اور 154 کی خلاف ورزی کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ آئینی حدود کا احترام کرے اور ایسی کسی بھی اتھارٹی کے قیام سے گریز کرے جو صوبوں کے آئینی اختیارات کو محدود کرے۔






















