سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کو بیکری آئٹمزکی قیمتیں مقررکرنے کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت کردی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیک پیسٹری اگر مہنگی فروخت ہو رہی ہے تو ہونے دیں، آئٹمز تو بنیادی اشیاء میں آتی ہی نہیں کوٹ اورٹائی بھی وکلاء کی ضرورت ہیں تو کیا کل انکی قیمت بھی مقررکی جائے گی؟۔
سپریم کورٹ میں خیبر پختون خومیں بیکری آئٹمز کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ،دوران سماعت بیکری مالک کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ بنیادی اشیاء کی قیمت روزانہ کی بنیاد پر جبکہ بیکری آئٹمز کی چھ ماہ بعدمقرر ہوتی ہے ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی اشیا کی قیمتیں مقرر کرنا تو سمجھ آتا ہےبیکری آئٹمز کی نہیں، فرانس میں کہا گیا تھا روٹی نہیں ہے تو کیک کھا لو، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بتائیں کیا کیک کا کوئی متبادل ہے؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ جی نہیں ،کیک کا کوئی متبادل نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے یہ ڈیمانڈ اورسپلائی کا معاملہ ہے ، طویل عرصہ کیلئےقیمت کیسے مقرر ہوسکتی؟ قانون اجازت دے بھی دے تو یہ قانون کی منشا نہیں ہے ، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے بیکری آٗٹمز کی قیمتوں کے تعین کے معاملے پر صوبائی حکومت سے بات کرنے کی یقین دہانی کروا دی ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بیکری آئٹمز بنیادی اشیاء نہیں، مہنگی ہوتی ہیں تو ہونے دیں، کوٹ،ٹائی وکلاء کی ضرورت ہے، کل کیا انکی قیمت بھی مقررکی جائے گی؟۔سپریم کورٹ نے صوبائی حکومت کو دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔