قومی ایئر لائن کو ایک کے بعد ایک مشکل کا سامنا ہےممکنہ طور پر فوری قرضہ نہ ملنے پر فضائی آپریشن بند ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق قومی ایئر لائن انتطامیہ نے ایوی ایشن ڈویژن کو خط لکھ کر وزارت خزانہ کو بینکوں کو فوری طور پر حکومتِ پاکستان کی گارنٹی پر پانچ اعشاریہ سات ارب روپے کا قرضہ فراہم کرنے کے لئے مداخلت کرنے پر زوردینے کی درخواست کردی ہے۔
قومی ایئر لائن کی طرف سےلکھے گئےخط میں کہا گیا ہے کہ آپریشن جاری رکھنے کے لئے بینکوں سے فوری طور پر ساڑھے سات ارب روپے قرضہ سہولت دلائی جائے،پاکستانی حکومت کی فراہم کردہ گارنٹیز میں ایئر لائن کے پاس سات ارب پچاس کروڑ روپےکا قرضہ حصول کا آپشن باقی ہےان گارنٹیز کے تحت تین بینکوں سے پانچ ارب قرضہ کی سہولت مانگنے پر بینکوں نے کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے
۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی آئی اے کے انتہائی سنگین مالی مسائل کے باعث کوئی بینک قرضہ دینے میں دلچسپی نہیں رکھتا،مالی مسائل کے باعث جدہ اور دبئی میں فیول فراہمی روکی گئی جبکہ پی ایس او نے بھی فیول دینے سے منع کیا۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزارت خزانہ بینکوں کو فوری طور پر ساڑھے سات ارب روپے کا قرضہ فراہم کرنے کے لئے مداخلت کرے تاہم معاملے پر ترجمان پی آئی اے سے رابطے کے باوجود کسی قسم کے موقف سے آگاہ نہیں کیا ہے۔
خیال رہے کہ مالی مشکلات سے دوچار قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کا ماہانہ خسارہ 12 ارب روپے سے تجاوز کرگیاہے۔دستاویزات کے مطابق پی آئی اے کی ماہانہ آمدن 22 ارب اور اخراجات 34 ارب روپے تک ہیں، پی آئی اے کا ماہانہ خسارہ 12 ارب جبکہ مجموعی خسارہ تقریبا 740 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
پی آئی اے نے کمرشل بینکوں سے حکومتی گارنٹی پر 260 ارب قرض لیا ہوا ہے، جس پر کمرشل بینکوں کو قرضے پر ماہانہ 8 ارب روپے سے زائد سود ادا کرنا ہے، پی آئی اے ایف بی آر کو ایک ارب 25 کروڑ روپے جبکہ سول ایوی ایشن کو ماہانہ ایک ارب سے زائد کی ادائیگی نہیں کر رہا۔
دوسری جانب وزارت خزانہ نے قومی ائیرلائن کے قرض پر سود اور مزید خسارہ برداشت کرنے سے انکار کردیاتھا۔ نگران وزیرخزانہ نے نجکاری ڈویژن پی آئی اے انتظامیہ سے نجکاری پلان مانگ لیا، متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کی نجکاری فوری عمل میں لائی جائے۔