وزارت آئی ٹی ڈیڈ لائن گذرنے کے باوجود ڈیٹا پروٹیکشن بل منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش نہیں کرسکی ہے جس کی وجوہات سماء نیوز نے پتا لگالی ہیں ۔
ذرائع کے مطابق ایشیاء انٹرنیٹ کولیشن میں شامل بڑی کمپنیوں نے ڈیٹا پروٹیکشن بل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ، میٹا ،گوگل اور ایکس سمیت بڑی کمپنیوں نے بل کی کئی شقوں کو ناقابل قبول قراردیدیا ہے۔
اے آئی سی کے مطابق بل کی موجودہ شکل میں منظوری سےپاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری متاثرہوگی، ذرائع کا کہناہے کہ بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں ڈیٹا سرور لگانے اورمزید سرمایہ کاری سے انکاری ہیں ، فیس بک اور یوٹیوب پاکستان سے اربوں روپے کمانے کے باوجود یہاں انفراسٹرکچر بڑھانے سے گریزاں ہے ،کمپنیاں سکلڈ لیبر، تیز رفتار انٹرنیٹ اورسیکیورٹی کی ضمانت نہ ہونے کا جواز پیش کررہی ہیں ،فیس بک کے اعلٰی سطح کے وفد نے براہ راست وزیراعظم کو بھی اپنے تحفظات سےآگاہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ بین الاقوامی کمپنیاں پاکستانی شہریوں کا ڈیٹا باہر لے جانے پر پابندی کی بھی مخالف ہیں، کمپنیوں نے ڈیٹا لوکلائزیشن کی شق ختم کرنے کی تجویز دے دی ، کمپنیوں کا موقف ہے کہ ڈیٹا لوکلائزیشن سائبر سیکیورٹی کے خطرات کو بڑھا دے گی،کمپنیوں کا بل کے تحت بچے کی عمرکی حد 18 سال کی بجائے 13 سال تک کرنےکا مطالبہ ہے ،کمپنیوں کو نیشنل کمیشن فار پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن کے وسیع اختیارات پر بھی اعتراض ہے ۔ کمپنیوں نے تجویز دی ہے کہ کمیشن کو زیادہ سے زیادہ جرمانے عائد کرنے کی اختیار نہیں ہونا چاہیے۔