آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط ملنے سے ملک میں کاروباری اعتماد میں اضافہ اور روپے کی قدر مستحکم ہوگئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 77 فیصد کمی آگئی، معاشی ترقی کا 3.5 فیصد کا سالانہ ہدف حاصل کرنے کیلئے دوسری ششماہی میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی، ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں اضافے کے باوجود قرضوں پر بھاری سود کی وجہ سے معیشت دباؤ کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سے ملنے والی 70 کروڑ 56 لاکھ ڈالر کی قسط ڈالر مارکیٹ میں اعتماد کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں استحکام بھی لے آئی، پہلی ششماہی میں ٹیکس ریونیو 30 فیصد اضافے سے 4 ہزار 469 ارب، نان ٹیکس ریونیو 116 فیصد بڑھ کر 1979 ارب تک پہنچ گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ قرضوں پر سود کی مد میں 4 ہزار 220 ارب کی بھاری ادائیگی نے معیشت پر دباؤ ختم نہ ہونے دیا۔
اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق 6 ماہ میں مالی خسارہ 43 فیصد اضافے سے 2408 ارب روپے تک پہنچ گیا، رواں ماہ مہنگائی ساڑھے 28 فیصد تک جبکہ اگلے ماہ کم ہوکر ساڑھے 27 فیصد پر آنے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پہلی ششماہی میں ترسیلات زر 6.8 فیصد کمی سے 13.4 ارب ڈالر رہی، جولائی تا دسمبر برآمدات میں 7.5 فیصد اضافہ ہوا، حجم 15.3ارب ڈالر رہا، اس دوران درآمدات 14.7 فیصد کمی سے 25.2 ارب ڈالر رہیں۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 77 فیصد کمی آئی جو 3.6 ارب ڈالر سے کم ہوکر 8 لاکھ ڈالر پر آگیا، اس دوران سرمایہ کاری اور زرمبادلہ ذخائر میں بھی بہتری آئی، زرعی قرضوں کی فراہمی میں اضافہ تاہم نجی شعبے کیلئے قرضوں میں کمی آئی۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں معاشی گروتھ 2.13 فیصد رہی، سالانہ معاشی ہدف پورا کرنے کیلئے معاشی سرگرمیوں میں بھی تیزی متوقع ہے۔