مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنماء سعد رفیق کہتے ہیں کہ 8 کو پاکستان کی تعمیر و ترقی کرنیوالوں اور اسے ریورس گیئر لگانے والوں میں مقابلہ ہوگا، ن لیگ یہ نہیں چاہتی کہ بیلٹ پیپر پر بلے کا نشان نہ ہو، اگر کسی نے بلے کا نشان لینا ہے تو وہ اپنی لائن تو سیدھی کرے۔
فیصل ٹاؤن لاہور میں منعقدہ ورکرز کنونش سے خطاب کرتے ہوئے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری 2024ء کو مقابلے کا دن ہے، پاکستان کی تعمیر و ترقی کو ریورس گیئر لگانے والوں سے مقابلہ ہے، ایک طرف ہمارے کام دوسری طرف مخالفین کے کرتوت بولتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف بولتے کم کام زیادہ کرتے ہیں، ایک اور پارٹی بھی یہاں سے الیکشن لڑنے آرہی ہے، ابھی کراچی سے ہوکر آرہا ہوں انہوں نے کراچی کو کھنڈر بنادیا، لیول پلینگ فیلڈ مانگنے والے اپنے علاقے میں اونچی آواز میں بات نہیں کرنے دیتے۔
سعد رفیق کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے کام کیا تم نے کیوں نہیں کیا، دس سال کے پی میں تحریک انصاف کی حکومت رہی بتاؤ کیا کیا؟، کہتے ہیں 40 سال حکومت کی گن کر بتاؤ کون سے 40 سال؟، اس ملک میں 4 مارشل لاء رہے، عمران خان بھی مارشل لاء کا حصہ تھا۔
ن لیگی رہنماء نے کہا کہ ایسی حکومت نہیں چاہتے کہ بے ساکھیوں کی ضرورت پڑے، ہمارے قائد نے کہہ دیا ہے اگر سادہ اکثریت بھی ملی تو تمام سیاسی جماعتوں کو بلائیں گے، ایسے ملک نہیں چل سکتا ملک عوام کے ووٹ سے چلے گا، ن لیگ یہ نہیں چاہتی کہ بیلٹ پیپر پر بلے کا نشان نہ ہو، اگر بلے کا نشان لینا ہے تو اپنی لائن سیدھی کرو۔
سعد رفیق نے کہا کہ گیس کیلئے لمبی لمبی قطاریں لگتی تھیں، ہم ایل این جی لے کر آئے، کچھ جرنیل اور ججز نے 2018ء کا الیکشن چوری کیا، وہ تاریخ کے کٹھرے میں ہیں، میرے حلقے میں بانی پی ٹی آئی کے کاغذات مسترد ہوئے ہیں، کیا ان کو نہیں پتہ کہ تجویز کنندہ اور تائید کنندہ حلقے سے ہونا چاہئے۔