پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ابھی تک کسی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں ہوا، ماضی کی غلطیوں سے سیکھ چکا ہوں ، عوامی حکومت بنائیں گے، میاں صاحب ( نواز شریف ) کا پرانا نعرہ تھا ’ مجھے کیوں نکالا ‘ جبکہ اس الیکشن میں ان کا نعرہ ہوگا ’مجھے کیوں بلایا‘۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا مقابلہ کسی سیاسی جماعت یا کسی سیاستدان سے مقابلہ نہیں، ہمارا بیروزگاری ، غربت، معاشی بحران اور مہنگائی سے مقابلہ ہے، شہید بھٹو اور بینظیر بھٹو کا نا مکمل مشن مکمل کریں گے۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں ، اس لیے عوام پر بھروسہ کرتے ہیں، ماضی میں بھی عوام نے شہید بھٹو اور بینظیر بھٹو کا ساتھ دیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف سائفر بہت سنجیدہ کیس ہے، انہیں ریلیف ملتا نظر آرہا ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے کچھ خفیہ دستاویزات اپنے گھر میں رکھیں، جب وہ صدر نہیں رہے تو امریکی اداروں نے ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ مارا اور ڈاکومنٹس واپس لیے، یہ ڈاکومنٹس باہر آنا ہمارے قومی سلامتی کے خطرے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے، یہ بہت بڑا نیشنل سیکیورٹی بریچ ہوا، ہر آنے والے سائفر کی محدود کاپیاں بنائی جاتی ہیں، اس کیس میں جانے والے سائفر کا ٹریک ریکارڈ ہے لیکن سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس جانے والے سائفر کا کوئی ٹریک ریکارڈ نہیں، انہوں نے میڈیا پر کہا سائفر گم ہوگیا لیکن ان کی گرفتاری پر وہی سائفر میڈیا کو لیک کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو سائفر معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، حکومت پوری طرح سے تحقیقات کرے، جج صاحبان خود تحقیقات کریں سائفر کے پیچھے کیا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کسی بھی جماعت کے سیاسی کارکن کی عزت اوراحترام کرتے ہیں، سیاسی کارکنوں کو دعوت دیتے ہیں پیپلزپارٹی کے ساتھ سیاست کریں، ہم ہی وہ سیاسی جماعت ہیں جو جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے، تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال پر نگران وزیر خارجہ نے محنت کی، یواین میں مستقل نمائندے منیر اکرم نے بھی پاکستان کا کیس لڑا، نئی حکومت فلسطین کے مسلمانوں کی آواز بن سکے گی۔