بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان انتخابی اتحاد ہوگیا، کئی سیٹوں پر ایڈجسٹمنٹ طے پاگئی۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنماء مولانا قمر الدین نے خضدار میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اور بی این پی کا سیاسی اتحاد آج کا نہیں بلکہ دہائیوں پر مشتمل ہے، ہم ایک دوسرے کے مزاج کو سمجھتے ہیں اور ایک دوسرے کی کامیابی کیلئے دل و جان سے محنت کرتے ہیں، جس طرح ہم نے ماضی میں کامیابی حاصل کی تھی آئندہ بھی اسی طرح کامیابی حاصل کریں گے۔
سردار اختر مینگل نے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ فارمولا پیش کرتے ہوئے کہا کہ خضدار ڈسٹرکٹ کی قومی اسمبلی کی ایک نشست اور صوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں پر جے یو آئی اور بی این پی کے درمیان اتحاد ہوچکا ہے، جس میں این اے 256 پر بی این پی کا امیدوار ہوگا اور جے یو آئی بی این پی کو سپورٹ کریگی، پی بی 18 اور 19 پر جے یو آئی کے امیدوار ہوں گے، بی این پی انہیں اسے سپورٹ کریگی، اسی طرح پی بی 20 پر بی این پی کا امیدوار ہوگا اور جے یو آئی اسے سپورٹ کریگی اور یہ اتحاد ضمنی انتخابات پر بھی لاگو ہوگا۔
پریس کانفرنس کے موقع پر جے یو آئی خضدار کے جنرل سیکریٹری مولانا عنایت اللہ رودینی، پی بی 19 سے امیدوار میر یونس عزیز زہری، پی بی 18 سے امیدوار غلام سرور موسیانی، بی این پی کے مرکزی رہنماء لعل جان بلوچ، میر عبدالقدوس کرد، آغا سلطان ابراہیم، حیدر زمان بلوچ، سعداللہ مینگل، سفر خان مینگل، صادق غلامانی، جے یو آئی کے سردار علی محمد قلندرانی، حافظ حمید اللہ مینگل، عبداللہ رند، مولانا عبدالصمد قاسمی شاہوانی، مولانا عبدالغفار شاہوانی، مولانا محمود الحسن قمر، مولانا عبداللہ قلندرانی سمیت دیگر موجود تھے۔
بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ 2018ء کا الیکشن جولائی کی سخت گرمی میں منعقد ہوا اور 2024ء کا الیکشن شدید سردی میں منعقد ہورہا ہے، 5 سال پہلے ہونے والے الیکشن میں مخالفین کے پسینے ہم نے چھڑوا دیئے تھے اور اس بار ان پر کپکپی طاری کریں گے، ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں، طرز جمہوریت کو فالو کریں گے اور سیاسی انداز میں اپنی انتخابی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔
جے یو آئی کے مرکزی رہنماء مولانا قمر الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اتحاد کیلئے چار روز پہلے سردار اختر مینگل ہمارے پاس آئے تھے، آج سردار اختر مینگل سے دوسری نشست ہوئی اور باقاعدہ طور پر دونوں جماعتوں کے درمیان انتخابی اتحاد پر اتفاق ہوا، 2018ء فارمولے کے تحت دونوں جماعتوں نے 2024ء کیلئے اتحاد کرلیا ہے، انشاء اللہ ہم اپنے مشترکہ امیدواروں کو کامیابی دلانے کیلئے کوشش کریں گے اور ہماری کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہوں گی اور کامیابی بھی ہماری جماعت کو ملے گی۔