سپریم کورٹ آف پاکستان نے سائفر کیس میں چیئرمین اور وائس چیئرمین تحریک انصاف کی ضمانت منظور کرلی ہے ، تاہم جسٹس اطہر من اللہ نے ضمانت کے تحریک فیصلے میں اضافی نوٹ لکھا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کے اضافی نوٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمودقریشی ایسےالزامات میں قیدنہیں جومعاشرےکیلئےخطرہ ہوں،تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں اور مقدمے کی سماعت جاری ہے،چیئرمین اور وائس چیئر مین پی ٹی آئی کی ضمانت پررہائی حقیقی انتخابات کو یقینی بنائےگی۔
یہ بھی پڑھیں :۔عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں ضمانت منظور
جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ تقریباً تمام منتخب وزرائےاعظم وقت سے پہلے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد قید رہے، جبکہ آئین توڑنےوالے کیس آمر نے ایک دن بھی قید نہیں کاٹی، وزرائے اعظم کو نااہل قراردیاگیا اور سیاسی مخالفین کو اختلاف رائے پر ستایا گیا، ایک وزیراعظم کو تو پھانسی تک دے دی گئی۔ دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن ایک سیاسی جماعت کے ساتھ غیر مساوی سلوک کی مثال تھے ۔
اضافی نوٹ کے مطابق انتخابی عمل میں حصہ لیناخودضمانت کی ایک بنیاد ہے،انتخابی عمل میں حصےکوضمانت کی بنیادی بطور اصول لاگو ہونی چاہیے،بانی پی ٹی آئی اورشاہ محمودقریشی کوقید کرنےسےکوئی مفید مقصدحاصل نہیں ہوگا، جبکہ انتخابات کےدوران ان کی ضمانت پررہائی حقیقی انتخابات کو یقینی بنائےگی،اور دونوں کی رہائی لوگوں کومؤثراوربامعنی طورپرحق رائےدہی کےقابل بنائے گی۔