استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے پاکستان مسلم لیگ ن سے آئندہ سال 8 فروری کو ملک بھر میں ہونےوالے عام انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔
ایک انٹرویو میں صدر آئی پی پی نے کہا کہ ن لیگ کیساتھ کوئی لینےدینےکی بات نہیں ہوئی، جہانگیر ترین بیمارتھےتوشہبازشریف ان سےملاقات کیلئے آئے تھے،اور اب جہانگیرترین شہبازشریف کےپاس ملاقات کیلئے گئے، یہ خیرسگالی کی ملاقاتیں ہوتی ہیں کسی ایجنڈےکی ملاقات نہیں تھی،کسی ایجنڈےکی ملاقات ہو گی توپہلے30رکنی سی ای سی میں جائیں گےاورکسی سے اتحاد کا فیصلہ سی ای سی میں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کاچوہدری شجاعت کےپاس جانا اچھی بات ہے،میرے پسندیدہ لیڈر چوہدری شجاعت ہیں،سیاسی اختلاف کو ذاتی اختلاف میں نہیں بدلنا چاہیے، آپس کا تعلق برقرار رہناچاہیے،کوئی حکومت آئےیاجائےاورجمہوریت ، ملکی سالمیت،معیشت پراکٹھے ہوناچاہیے،معیشت کوسیاست سےالگ کردیناچاہیے،پاکستان کودلدل سےنکالنےکاحکومتوں سےتعلق نہیں ہوناچاہیے۔
صدر آئی پی پی نے کہا کہ ہم سےکسی نےبات کرنی ہےتوہم بات کریں گے،بات چیت کیلئےسیاستدانوں کےدروازےہمیشہ کھلےرہنےچاہئیں،پیپلزپارٹی نےسیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئےہم سےرابطہ نہیں کیا،ہم نےسی ای سی میں اب تک سیٹ ایڈجسٹمنٹ پربات نہیں کی،پارٹی کی سی ای سی سےاجازت لیکرفیصلےکریں گے، اوراتحاد بننا سیاست کاحصہ ہے،اس میں کوئی برائی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریڈلائن کسی نےبھی کراس کی ہواس کاکردارنہیں ہوناچاہیے،پی ٹی آئی نے پاکستان کی سالمیت کیخلاف کام کیا،بلوچستان میں کچھ جماعتیں پاکستان کونہیں مانتیں،جئےسندھ بھی ایک حقیقت تھی،پاکستان کیخلاف تھی،ریڈلائن ہمارا ملک اور سالمیت ہونی چاہیے،ہماری سیاست میں ریڈلائن ہونی چاہیے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ 9مئی کےبعد پی ٹی آئی سےہمارےمذاکرات کرنانہیں بنتے،ہمارا پی ٹی آئی سے مذاکرات کا کوئی کام نہیں،پی ٹی آئی کےموجودہ چیئرمین سے کبھی نہیں ملا،بیرسٹرگوہرچیئرمین ہیں ان کواورپی ٹی آئی کومبارک ہو،بیرسٹرگوہرسےکبھی نہیں ملا،یہ پیپلزپارٹی میں تھے،میرا پیپلزپارٹی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔