اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری 7 روزہ جنگ بندی ختم ہوتے ہی اسرائیلی فوج نے غزہ پر ایک بار پھر وحشیانہ حملے شروع کردیئے، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 109 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا آغاز 24 نومبر کو ہوا تھا جس میں 2 مرتبہ توسیع کی گئی، تاہم جنگی بندی ختم ہوتے ہی اسرائیلی فوج نے آج (جمعہ کی) صبح ایک بار پھر غزہ پر وحشیانہ بمباری شروع کردی، جس میں رہائشی علاقوں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکول کو نشانہ بنایا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق ایک بار پھر شمالی غزہ میں دھماکے اور فائرنگ کی آوازیں سنی جارہی ہیں۔ فلسطینی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر متعدد فضائی حملے کئے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مشرقی علاقے اور غزہ کے مغربی علاقے میں بھی بمباری کی، جبکہ غزہ پر اسرائیلی جاسوس طیارے نچلی پروازیں کررہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں گھر کو نشانہ بنایا، غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی جاری ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے اسرائیل کی غزہ پر بمباری سے کم از کم 109 فلسطینی شہریوں کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے، جس میں بڑی تعداد بچوں کی ہے، حملوں میں درجنوں فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے فضاء، زمین اور سمندر سے غزہ کے مختلف حصوں پر بمباری کی اس دوران 200 سے زائد حملے کئے گئے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق لبنان کی سرحد پر بھی لڑائی دوبارہ شروع ہوگئی۔ عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ نے اسرائیلی اہداف پر حملوں کا دعویٰ کردیا، حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی عسکری پوزیشن کے قریب حملے کئے گئے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں میں ترک ٹی وی انادولو ایجنسی کا کیمرا مین بھی شہید ہوگیا، 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 72 صحافی شہید ہوچکے ہیں۔
محکمہ صحت غزہ کے مطابق آج غزہ میں شہداء کی تعداد 100 سے تجاوز کر چکی ہے، پوری پٹی میں صرف 3 اسپتال فعال ہیں، اسپتالوں کے فرش بھی زخمیوں سے بھرگئے ہیں، زخمیوں کیلئے رفح کراسنگ کھولی جائے۔
اسرائیلی فوج نےخان یونس کو خالی کرنے کی دھمکی دیدی، خان یونس پر فضاء سے پرچیاں پھینکی گئیں۔ جس میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ خان یونس وار زون ہے فوری خالی کریں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس کے شہریوں کو رفح کی جانب نقل مکانی کرنے کو کہا گیا ہے، شمالی غزہ سے بڑی تعداد میں پناہ گزین خان یونس منتقل ہوئے تھے۔
ترجمان حماس اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمے کا فیصلہ اسرائیل نے کیا، ثالثوں نے تین تجاویز دی تھیں جو حماس نے قبول کیں تاہم اسرائیل نے تینوں تجاویز کو مسترد کردیا تھا، جنگ بندی کیلئے ہماری سوچ اب بھی مثبت ہے۔
جنگ کا دوبارہ آغاز
اسرائیلی فوج نے سائرن بجاکر دوبارہ جنگ شروع ہونے کا اعلان کیا، عینی شاہدین کے مطابق اسرائیل نے شمالی اور وسطی غزہ میں نصیرات اور بوریج پناہ گزین کیمپوں کے قریب بمباری کی۔
جنگ بندی کے دوران اسرائیلی حکام نے معاہدے کے مطابق 63 فلسطینی خواتین اور 147 بچوں کو رہا کیا، حماس کی جانب سے 105 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا۔
مصری حکام کے مطابق 2,781 امدادی ٹرک جنگ بندی کے دوران رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے۔