بھارت سے پاکستان آکر خیبر پختون خوا کے علاقے اپر دیر کے رہائشی نصر اللہ سے شادی کرنے والی فاطمہ (انجو) بچوں سے ملاقات کیلئے واہگہ بارڈر کے ذریعے 5 ماہ بعد بھارت واپس چلی گئیں ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق انجو رواں سال 22 جولائی کو واہگہ بارڈر لاہور کے راستے پاکستان پہنچی تھیں جس کے بعد 25 جولائی کو ان کا پاکستانی نوجوان نصر اللہ کے ساتھ نکاح ہوا تھا۔ نکاح کے بعد ان کا نیا نام فاطمہ رکھ دیا گیا تھا۔ شادی کے بعد انجو کئی ماہ تک دیر میں اپنے شوہر کے ساتھ رہائش پذیر رہیں۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے مطابق نصراللہ نے کہاہے کہ انہوں نے پہلے لاہور کے مختلف مقامات کی سیر کی جس کے بعد انجو واہگہ بارڈر کے ذریعے واپس چلی گئی ، کچھ مسائل کا سامنا ہے جس کے حل ہوتے ہی وہ واپس آجائے گی ۔
پاکستان میں قیام کے دوران انجو نے اپنے شوہر نصر اللہ کے ہمراہ دیر، چترال اور دیگر سیاحتی مقامات کی سیر کی تھی۔ انجو ماضی میں دیئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ میری خواہش ہے کہ میں پاکستان کے سارے مشہور مقامات دیکھ لوں۔ پاکستان خوبصورت ہے اور لوگ اپنے سے لگتے ہیں۔
خیال رہے کہ انجو نے جولائی میں نصر اللہ سے نکاح کیا تھا جس کے بعد وہ میڈیا کی زینت بنی رہیں۔ انڈیا سے آنے والی انجو نے کئی مقامی کمپنیوں کی پروموشن بھی کی، جبکہ مقامی سطح پر پراپرٹی ڈیلرز کی جانب سے انہیں فلیٹس بھی تحفے میں دیے گئے تھے۔
یاد ریے کہ این ڈی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انجو (فاطمہ) کے والد گایا پرساد تھامس کا کہنا تھا کہ ’جس طرح سے وہ اپنے دو بچوں اور شوہر کو پیچھے چھوڑ کر بھاگی ہے، اس نے تو اپنے بچوں تک کا نہیں سوچا۔ اگر انجو کو یہی کرنا تھا تو اپنے پہلے شوہر سے طلاق لیتی۔ اب وہ ہمارے لیے مر گئی ہے۔‘