27ویں آئینی ترمیمی بل 2025 کا مسودہ سامنے آگیا،مسودے کے مطابق 27ویں ترمیم کے تحت ’وفاقی آئینی عدالت‘ کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔
مسودہ کےمطابق وفاقی آئینی عدالت، آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلے کرے گی،سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر وفاقی آئینی عدالت کودیےجائیں گے،آئینی مقدمات اب سپریم کورٹ نہیں،وفاقی آئینی عدالت سنے گی،وفاقی آئینی عدالت کا صدرمقام اسلام آباد ہوگا،آئینی عدالت کووفاق اورصوبوں کے درمیان تنازعات سننےکا اختیار ہوگا۔
مسودہ کےمطابق سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت رہے گی، وفاقی آئینی عدالت میں چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی،وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر کی گئی ہے۔
سینیٹ انتخابات میں تاخیر سےہونےوالی قانونی ابہام دور کرنے کی تجویز ہے،سینیٹ کے نئے منتخب ارکان کی مدت میں تاخیرشدہ عرصہ شمارتصور ہوگا،سینیٹ کےانتخابات ایک ہی وقت پر کرائے جانے کی تجویز ہے،چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں شفافیت یقینی بنائی جائے گی
چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدےکی حیثیت محدود ہوجائے گی،سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے درمیان اختیارات کی تقسیم کی تجویزدی گئی ہے،آئینی عدالت کے فیصلےملک کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے۔
آرٹیکل 206 میں ترمیم،سپریم کورٹ یا آئینی عدالت میں تقرری سے انکار پر جج ریٹائر تصور ہوگا،آرٹیکل 130 میں ترمیم، وزرائے اعلیٰ کے مشیروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا،آرٹیکل 209 میں ترمیم، سپریم جوڈیشل کونسل کے نئے قواعد 60 دن میں بنانے کی شرط رکھی گئی ہے۔
27ویں ترمیم کےذریعےججوں کی تقرری کا طریقہ کاربھی بدلا جائے گا،جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اورسپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے،تقرری میں وزیراعظم اور صدر کو کلیدی کردار حاصل ہوگا۔
پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کےججوں کی تعداد طےکرنےکا اختیار ملےگا، آئین کے آرٹیکل 42، 63A، 175 تا 191 میں ترمیم کی تجویزپیش کی گئی ہے،مسودہ کےمطابق 27ویں ترمیم سےسپریم کورٹ کے اختیارات میں نمایاں کمی ہوگی۔






















