فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 13 ہزار سے تجاوز کر گئی، جس میں 5500 بچے اور ساڑھے 3 ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔ جنگ بندی کیلئے عالمی ممالک کی جانب سے کوششیں جاری ہیں، قطر کا کہنا ہے کہ حماس سے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے قریب ہیں۔ یمن کے حوثیوں نے اسرائیل کا بحری جہاز قبضے میں لے لیا۔ اقوام متحدہ نے غزہ کے الشفاء اسپتال کو ’’ڈیتھ زون‘‘ قرار دیدیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ میں حکام نے اتوار کو بتایا کہ اسرائیلی بمباری میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 13000 تک پہنچ چکی ہے، مرنے والے فلسطینیوں میں 5500 بچے اور 3500 خواتین بھی شامل ہیں، 30 ہزار کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
فلسطینی وزیر خارجہ اور مسلمان ممالک کے خارجہ حکام چین کا دورہ کریں گے
بیجنگ نے اتوار کو اعلان کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور چار مسلم اکثریتی ممالک کے خارجہ پالیسی کے اعلیٰ عہدیدار پیر اور منگل کو چین کا دورہ کریں گے۔
اے ایف پی کے مطابق ان حکام میں مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی، سعودی عرب، اردن، مصر اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ اور خارجہ حکام کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل بھی شامل ہوں گے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس دورے کے دوران چین عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ وفد کے ساتھ بات چیت کریگا تاکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں کمی، شہریوں کے تحفظ اور مسئلہ فلسطین کو منصفانہ طریقے سے حل کیا جاسکے۔
حماس سے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے قریب ہیں: قطر
قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے اتوار کو کہا ہے کہ حماس کی قید سے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے معاہدے کو فی الحال کچھ ’معمولی‘ مسائل کا سامنا ہے۔
اےا یف پی کے مطابق قطر کے وزیراعظم نے معاہدے کے حوالے سے تفصیلات یا وقت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اب مجھے زیادہ یقین ہے کہ ہم اس معاہدے کے کافی قریب پہنچ چکے ہیں جس کی بدولت لوگوں بحفاظت گھروں کو لوٹ سکتے ہیں، گزشتہ کچھ ہفتے سے معاہدے کا معاملہ وقتاً فوقتاً اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔
قطر کے وزیراعظم نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ (معاہدے) کیلئے مذاکرات میں جو مسائل باقی ہیں وہ بڑے چیلنجز کے مقابلے میں بہت معمولی ہیں، وہ زیادہ تر عملی شکل دینے کے ہیں، وہ زیادہ تر عملی ہیں۔
الشفاء اسپتال ’’ڈیتھ زون‘‘ قرار
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا ہسپتال ’ڈیتھ زون‘ بن گیا ہے۔
عالمی ادارے نے کہا کہ اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حماس کو تباہ کرنے کیلئے کارروائیوں کو بڑھا رہی ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ ہفتے کو شمالی غزہ کے پناہ گزین کیمپ پر 2 حملوں میں 80 سے زائد افراد جان سے گئے ہیں، ان حملوں میں اقوام متحدہ کے تحت چلنے والے ایک اسکول کو بھی نشانہ بنایا گیا جو بے گھر لوگوں کو پناہ دیئے ہوئے تھا۔
فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو کے سربراہ فلپ لازارینی نے واقعے کی ’خوفناک تصاویر‘ بیان کیں، جبکہ مصر نے بمباری کو ’جنگی جرم‘ اور ’اقوام متحدہ کی جان بوجھ کر توہین‘ قرار دیا۔
فلسطینی وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ ہفتے کو جبالیہ کیمپ کی ایک اور عمارت پر ایک الگ حملے میں ایک ہی خاندان کے 32 افراد جان سے گئے جن میں سے 19 بچے تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کے اچانک حملے میں اس کے تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے اور تقریباً 240 افراد کو قیدی بناکر رکھا گیا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے اندر 6 ہفتوں کی لڑائی سے تقریباً 1.6 ملین لوگ بے گھر ہوچکے ہیں اور اسرائیل نے ہفتے کے روز کہا کہ اس کی فوج اب غزہ کی پٹی کے علاقے میں اپنی آپریشنل سرگرمیوں کو بڑھا رہی ہے۔
غزہ میڈیکل پوائنٹس، زخمیوں کے علاج کیلئے اسپتالوں کا متبادل
شمالی غزہ پر مسلسل فوجی حملوں کی وجہ سے تمام اسپتال بند ہوگئے ہیں اور ایمبولینس ٹیموں نے بھی کام روک دیا ہے، جس کی وجہ سے نرسوں کو زخمیوں کے علاج اور انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کیلئے میڈیکل پوائنٹس بنانے پڑے ہیں۔
لڑائی کے دوران کئی طبی مراکز غزہ شہر میں کھولے گئے ہیں جہاں اسرائیلی افواج اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان خونی لڑائی ہورہی ہے اور شمالی غزہ کی پٹی میں فوجی ٹینک اور بلڈوزز پیش قدمی کررہے ہیں۔
اسکولوں کے کلاس رومز، پناہ گاہوں اور کچھ عمارتوں میں میڈیکل پوائنٹس بنائے گئے تھے جن کے دروازے اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں کھول دیئے گئے تھے، نرسیں ان مراکز میں آنے والے زخمیوں کو بنیادی طبی امداد فراہم کرتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے اعداد و شمار کے مطابق ہنگامی طور پر پناہ گاہوں اور اسکولوں میں طبی مراکز کھولے گئے کیونکہ غزہ شہر اور اس کے شمال میں 24 اسپتال کام نہیں کررہے تھے اور عرب نیشنل ہسپتال ’المعمدانی‘ اس وقت واحد صحت کا مرکز ہے جو فعال ہے۔
المعمدانی اسپتال کے آپریشنز اینڈ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر احمد اللوح کا کہنا ہے کہ یہ طبی مرکز اسرائیلی حملوں سے زخمی ہونیوالے زخمیوں کیلئے ابتدائی طبی مرکز میں تبدیل ہوگیا ہے، ہم ان کی ابتدائی دیکھ بھال کرتے ہیں اور پھر انہیں انتظار کرنے کیلئے چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ آپریشن کے منتظر زخمیوں کی فہرست بہت لمبی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اسپتال کی لائبریری کو مریضوں اور زخموں کے علاج کیلئے کمرے میں تبدیل کردیا ہے، مسلسل سرجیکل آپریشن کرنا ممکن نہیں کیونکہ ہمارے پاس صلاحیتیں نہیں ہیں، اس لئے زخمی اپنے زخموں کی وجہ سے مر جائیں گے۔
یمنی حوثیوں نے اسرائیلی جہاز پکڑلیا
یمنی حوثیوں نے اتوار کو کہا ہے کہ یمن کی مسلح افواج کے بحریہ کے اہلکاروں نے بحیرہ احمر میں ایک کارروائی کرکے اسرائیلی جہاز کو قبضے میں لے لیا اور اسے یمنی ساحل پر لے آئے ہیں۔
یمن میں حوثیوں کے ترجمان یحیٰی سریع نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بتایا ہے کہ یمنی مسلح افواج نے قبضے میں لئے گیے جہاز پر موجود عملے سے اسلامی تعلیمات اور اقدار کے مطابق سلوک رکھا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسا مظلوم فلسطینی عوام کیلئے ہماری مذہبی، انسانی اور اخلاقی ذمہ داری اور اسرائیلی ناجائز محاصرے اور وحشیانہ قتل عام کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
حوثی ترجمان نے بیان میں مزید کہا ہے کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے تک ہماری کارروائیاں جاری رہیں گی۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یمن کے حوثیوں نے اتوار کو ترکی سے انڈیا جانیوالے ایک مال بردار بحری جہاز پر قبضہ کرلیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں بحری جہاز کا نام تو نہیں بتایا تاہم کہا ہے کہ بحری جہاز کے عملے میں کوئی اسرائیلی شامل نہیں ہے۔