ملکی قرضوں کے حوالے سے وفاقی وزارت خزانہ کی وضاحت سامنے آگئی۔
ترجمان وزارت خزانہ کےمطابق تاریخ میں پہلی بار 2600ارب روپےقرض قبل ازوقت واپس کیاگیا،ملکی قرضوں کی صورتحال پہلےسےزیادہ پائیدارہے،قرض منیجمنٹ اورشرح سود میں کمی سے سودکی لاگت کم ہوئی،جی ڈی پی کےتناسب سےقرض کم،ریفنانسنگ اور رول اوورخطرات میں کمی آئی،سود کی ادائیگیوں میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وزارت خزانہ کاکہنا ہےرواں سال سودکی ادائیگی کےلیے 8.2 ٹریلین رکھےگئے،گزشتہ سال سود ادائیگیوں کیلئےرقم 9.8 ٹریلین روپےمختص تھی،قرض حکمت عملی کا مقصد پائیدار مالی استحکام ہے،پاکستان کےذمےقرضوں کی شرح 2022 میں 74 فیصد تھی،2025 میں یہ شرح کم ہوکر 70 فیصد پر آگئی،وفاقی خسارہ 7.7 ٹریلین سے کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہ گیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر4.5 سال ہوگئی، ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال ہوگئی،14 سال کے بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا،بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ آئی ایم ایف اور سعودی آئل فنڈ سہولیات سے ہوا،800 ارب روپے اضافہ نئے قرض سے نہیں،روپے کی قدر میں کمی سے ہوا۔
رپورٹ کےمطابق خسارہ معیشت کےتناسب سے 7.3 فیصد سے کم ہوکر 6.2 فیصدپرآگیا، مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا پرائمری سرپلس ریکارڈ کیاگیا، قرضوں میں سالانہ اضافہ 13 فیصد ریکارڈ، گزشتہ سال 17 فیصد تھی۔





















