پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے ملک میں فکسڈ سیٹلائٹ سروسز لائسنس کے مسودے کو حتمی شکل دے دی، ڈرافٹ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروسز لائسنس 2025 کا ڈرافٹ سماء نے حاصل کرلیا ، سماء کو موصول لائسنسنگ ڈرافٹ کے مطابق ڈرافٹ میں اسٹیک ہولڈرز کی قیمتی آراء اور تجاویز شامل کر لی گئیں، ٹیلی کام ایکٹ اور متعلقہ پالیسیوں کے مطابق ترامیم کی گئی ہیں، ڈرافٹ میں ٹیلی کام سیکٹر کی ضروریات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
مجوزہ مسودے کے مطابق سیٹلائٹ سروسز میں قومی سلامتی اولین ترجیح قرار دی گئی ہے ، ڈیٹا پرائیویسی کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی ، پی ٹی اے کو کسی بھی وقت معائنہ کا اختیار حاصل ہوگا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری رسائی دینا ہوگی، پی ٹی اے کی ہدایات پر ویب سائٹس اور مواد بلاک کرنا لازم ہوگا، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں حکومت سروس بند کرا سکتی ہے، قانون کی خلاف ورزی پر پی ٹی اے لائسنس منسوخ کرسکتا ہے، پاکستانی صارفین کے مفاد کا تحفظ کمپنی کی ذمہ داری ہوگی۔
ڈرافٹ کے مطابق لائسنس کی مدت 15 سال اور ابتدائی فیس 5 لاکھ امریکی ڈالر مقرر کی گئی ہے ، سالانہ فیس محصولات کا 0.5 فیصد ہوگی، یو ایس ایف شراکت سالانہ محصولات کا 1.5 فیصد ہوگی، اسپیکٹرم فیس سالانہ محصولات کا 0.5 فیصد مقرر کی جائے گی، فیس اور ٹیکسز کی عدم ادائیگی پر لائسنس معطل ہوسکتا ہے ، کمپنی کو گیٹ وے ارتھ اسٹیشن 18 ماہ میں لازمی قائم کرنا ہوگا ، گیٹ وے اسٹیشن کا کنٹرول صرف پاکستان میں ہوگا۔
لائسنس کی بنیادی شرط ہے کہ بیرون ملک ڈیٹا منتقلی پر مکمل پابندی ہوگی، یوزر ٹرمینلز بھی پاکستان میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہوگا، فریکوئنسی مداخلت روکنا کمپنی کی ذمہ داری ہوگی، غیر قانونی انٹرنیٹ یا کال سروس پر مکمل پابندی ہوگی، سروسز بند کرنے کے لیے 90 دن پہلے تحریری اطلاع دینا ہوگی، کسی بیرونی سیٹلائٹ کے ساتھ کنکشن پی ایس اے آر بی کی رجسٹریشن پر منحصر ہے ، مواد کی بلاکنگ اور کنٹرول پی ٹی اے کی ہدایات کے مطابق ہوگا، فیس یا واجبات کی عدم ادائیگی، قوانین کی خلاف ورزی پر لائسنس معطل یا منسوخ ہوگا۔






















