وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے دوران سعودی گورنمنٹ کا وفد پاکستان آیا ہوا تھا جسے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’’ بھارت مرسیڈیز اور پاکستان ڈمپر ٹرک کی طرح ہے اور اگر دونوں ممالک میں ٹکرہو گی تو دیکھ لیں نقصان کس کا ہوگا ؟۔‘‘
لاہور میں منعقدہ ایک سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے اہم انکشافات کیے اور کہا کہ ’ پاک، بھارت جنگ کی بات کریں تواس میں بہت سی چیزوں میں شامل رہا اور بھارت کی منصوبہ بندی کی انفارمیشن وقت سے پہلے آجاتی تھی جبکہ ہمارے انٹیلی جنس کے لوگ سامنے نہیں آئے مگر ان کے پاس بھارت کا ہر فیصلہ ایڈوانس پہنچا ہوتا تھا ‘‘۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ’ جب ان (بھارت ) کے جہاز گرے تو ہم نے فیصلہ کیا جب تک ویڈیو نہ آجائے اعلان نہیں کریں گے اور ہمارے پاس 6 کے 6 جہازوں کی ویڈیوز موجود ہیں ‘‘۔
لازمی پڑھیں۔ پاکستان نے جنگی طیارے مار گرائے، بھارت نے سرکاری طور پر تسلیم کرلیا
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’’ ہماری پوری کوشش رہی بھارت کو موقع نہ دیں کہ وہ کوئی بھی ڈرامہ کرسکے اور اللہ کا شکر ہے ہمارا کوئی نقصان نہیں ہوا جبکہ میں اپنے سپہ سالاروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’ بھارت کی بہت چیزیں ہمارے ٹارگٹ پر تھیں جبکہ ہم نے 36 پوائنٹس پر حملہ کیا اور جہاں جہاں کیا وہ ٹارگٹ کامیاب ہوا ‘‘۔
انہوں نے کہا کہ پختہ ارادہ کریں تو اللہ تعالیٰ مدد کرتا اور جیت سے نوازتا ہے۔
لازمی پڑھیں۔ افواج پاکستان نےقوم سے کیا وعدہ نبھادیا: ڈی جی آئی ایس پی آر
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جنگ کے پیچھے نہیں تھا بلکہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈائزر اجیت دیول تھے اور یہ دونوں بھارت کو لے ڈوبیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں جنگ میں ایک پیج پر تھیں اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بہترین سفارتکاری کی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ بھارت کھلے عام بلوچستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کا پیچھا اس وقت تک کرتے رہیں گے جب تک انہیں حق خود ارادیت مل نہیں جاتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل اور وزیراعظم کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے پریشر قبول کیا اور بھارت کو بھر پور جواب دیا۔






















