مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان سیاسی اور عدالتی نظام میں اصلاحات کیلئے مل کر کام کرنے پر متفق ہوگئے۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ میثاق جمہوریت کو آگے بڑھائیں، اب میثاق معیشت کریں، وقت کم ہے ہم مشترکہ سیاسی ایجنڈا قوم کے سامنے لانا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے آئین کو مضبوط اور عوام دوست بنانا چاہئے، حکمران دوست آئین سے کام نہیں چلے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ جس طرح وفاق اور صوبوں کی حکومت کو آئینی تحفظ حاصل ہے ایسے ہی بلدیاتی حکومتوں کو بھی آئینی تحفظ حاصل ہونا چاہئے۔
کراچی میں مسلم لیگ ن کے وفد نے ایم کیوایم پاکستان کے دفتر کا دورہ کیا، وفد میں خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق اور بشیر میمن شامل تھے، ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار سمیت دیگر رہنماؤں نے ن لیگی وفد کا استقبال کیا۔
ملاقات کے بعد ن لیگ اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے میڈیا سے مشترکہ گفتگو کی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایم کیو ایم قیادت کا شکر گزار ہوں انہوں نے ہمیں ویلکم کیا، وقت آگیا ہے وسائل کی منصفانہ تقسیم کا فارمولا طے کیا جائے، ن لیگ اور ایم کیو ایم کے اشتراک کی برکت سے پورا پاکستان مستفید ہوگا، الیکشن سے پہلے الیکٹورل ایڈجسٹمنٹ ضروری ہے، ایم کیو ایم اور ن لیگ کی 2 ٹیمز کام کررہی ہیں، چند روز میں ناموں کا اعلان ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم کا عمل صوبوں سے آگے بڑھنا چاہئے، میثاق جمہوریت کو آگے بڑھائیں، اب میثاق معیشت کریں، سیٹوں کی تقسیم پر کوئی بات نہیں ہوئی، پہلے مذاکرات میں اولین ترجیح سیٹوں کی تقسیم ہوتی تھی، بنیادی کام یہ ہے کہ اصلاحات کی طرف بڑھا جائے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم کیو ایم کے جدوجہد کرنیوالے لوگوں سے ملاقات کی، اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام ف کی قیادت اور پیر صاحب پگارا سے بھی ملے، ہماری کوشش ہوگی کہ سندھ میں ایسا اتحاد وجود میں آئے جو عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہو۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ماضی میں جیسے کراچی کو کھنڈر بنایا گیا اور سندھ کے دیگر علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ ایسا نہ ہو، ایسا نہ ہو کہ سندھ میں ووٹ کسی کو پڑے اور پرچی کسی اور کی نکلے، دھاندلی کو ہم سب نے مل کر روکنا ہے۔
ملک کو آگے لے جانے کی ذمہ داری صرف ن لیگ کی نہیں اداروں اور باقی جماعتوں کی بھی ہے، نظام عدل میں اصلاحات ہمارے منشور میں اولین ترجیح ہے، ججز کی تقرری سمیت دیگر امور پر بھی بات کریں گے، بیورو کریسی میں اصلاحات بھی ہمارے منشور کا حصہ ہے، نیب کے قانون کو تسلیم نہیں کرتے، ہم مشترکہ سیاسی ایجنڈا قوم کے سامنے لانا چاہتے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کے آئین کو مضبوط اور عوام دوست بنانا چاہئے، حکمران دوست آئین سے کام نہیں چلے گا، آئین کو اس قابل بنانا ہوگا کہ وہ عام آدمی کا تحفظ اور اس کے حقوق کی حفاظت کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جس طرح وفاق اور صوبوں کی حکومت کو آئینی تحفظ حاصل ہے ایسے ہی بلدیاتی حکومتوں کو بھی آئینی تحفظ حاصل ہونا چاہئے، جس طرح آئین میں درج ہے کہ صوبوں اور وفاق کے پاس کون کون سے محکمے اور ادارے ہوں گے ویسے ہی یہ بھی درج ہونا چاہئے کہ بلدیاتی حکومت کے پاس کون کون سے ادارے اور محکمے ہوں گے۔
ایم کیو ایم رہنماء کا کہنا ہے کہ ایسی جمہوریت کا خواب دیکھیں جس کے ثمرات عام آدمی کو ملیں، ہم سب کو ایک دوسرے کو اور ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنا چاہئے، جس کا جہاں جتنا مینڈیٹ ہو اس کا اتنا ہی اختیار بھی ہونا چاہئے۔