خصوصی اقتصادی زونز اور ٹیکنالوجی زونز کیلئے ٹیکس مراعات ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
جمعرات کے روز سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) راشد محمود لنگڑیال نے خصوصی اقتصادی زونز اور ٹیکنالوجی زونز کیلئے ٹیکس مراعات کے حوالے سے بریفنگ دی ۔
ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا گیا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) معاہدے کے مطابق 2035 تک تمام مراعات ختم کر دی جائیں گی اور طے ہوا ہے کہ مستقبل میں کسی خصوصی اقتصادی زون کو ٹیکس چھوٹ نہیں دی جائے گی۔
اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس حوالے سے ہمارے اختیار میں کچھ نہیں ہے اور ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔
راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا کہ مختلف شعبوں کیلئے ٹیکس چھوٹ اور رعایتی ٹیکس ریٹ ختم کر رہے ہیں۔
خود مختار اداروں کی فائنانسنگ کے حوالے سے قوانین
اجلاس کے دوران سینیٹر انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ ایک ادارہ صرف12 لوگوں کا ہے اور اسکے پاس 13 ارب پڑے ہیں، متروقہ وقف املاک 12 لوگوں کا ادارہ ہے لیکن 13ارب انویسٹ کر کے پرافٹ کماتا ہے، 12 لوگوں کے حامل ادارے کے پاس 13 ارب روپے کیا کر رہے ہیں۔
حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ ان اداروں میں نادرا، سی ڈی اے اور کراچی پورٹ بھی شامل ہیں۔
انوشہ رحمان نے کہا کہ کیوں نہ پھر ہم سب اداروں کو اپنے پیسے انویسٹ کرنے کے اختیارات دے دیں، اس صورت میں پھر پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ کی کیا ضرورت ہے، یا تو ترمیم کرکے ان خود مختار اداروں کو ایکٹ میں استثنیٰ دے دیں۔
حکام نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے خود مختار اداروں کو فائنانسنگ کی اور انویسٹ کرنے کے اختیارات دیے، حکومت کی اجازت ہے کہ رقم انویسٹ کرکے پرافٹ کما سکتے ہیں، یہ خود مختار ادارے اپنے پرافٹ سے حکومت کو ٹیکس بھی دیتے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان خود مختار اداروں میں سے کسی نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔
حکام نے بریفنگ دی کہ گزشتہ دو سال کے دوران نادرا نے 8 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کسی زمانے میں حکومت نے ایکٹ کے ذریعے خود مختار ادارے بنائے، اس وقت کہا گیا کہ ادارے فائنانس کیلئے فنانس ڈویژن بیٹھے رہتے ہیں، تب ان اداروں کیلئے الگ فائنانسنگ کی گئی تھی، اب یہ ادارے سمجھنے لگے ہیں کہ وہ کسی اور ہی جزیرے پر رہتے ہیں۔
رکن کمیٹی سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ خود مختار اداروں کے نام پر انہوں نے تباہی مچائی ہوئی ہے۔
انوشہ رحمان نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر صاحب آپ نے گزشتہ سال بھی اسی اسپرٹ کا مظاہرہ کیا تھا لیکن آپ کی ناک کے نیچے ان خود مختار اداروں میں یہ سب ہوتا رہا جبکہ کئی اور سیکڑوں اداروں میں بیوروکریٹ جاکر بیٹھے ہوئے ہیں، خود مختار اداروں کی فائنانسنگ کے حوالے سے قوانین بنائیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ قوانین کیلئے کمیٹی کی طرف سے کوئی ترامیم بنا کر دی جائیں ہم اس پر غور وخوض کر کے کل سیکرٹری خزانہ کے ساتھ آئیں گے۔





















