وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جس میں ایران کے مسئلے پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میں نے انہیں جنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کے لیے بلایا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کو امریکہ سے بہتر سمجھتا ہے اور علاقائی معاملات میں اس کا کردار اہم ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں، اس لیے خطے میں استحکام ضروری ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاملات پر بات چیت جاری ہے اور جلد ہی اس حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔
ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے بارے میں کہا ہےکہ میں اس معاملے میں دخل نہیں دینا چاہتا۔
صدرٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کی فرود نیوکلیئر تنصیب پر حملے کے بارے میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ایران کی فرود سائٹ کو تباہ کرنے کی صلاحیت صرف امریکہ کے پاس ہے،لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں ایسا کرنے جا رہا ہوں۔ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے سے ہفتوں کے فاصلے پر ہے میں نے ایران کو مذاکرات کے لیے 60 دن کا وقت دیا تھا لیکن ایران نے اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ایران اگر ملنا چاہتا ہے تو وہ ایسا کر سکتا ہے شاید اب بھی جوہری معاہدہ ممکن ہو، لیکن اب بہت دیر ہو چکی ہے۔





















