اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے وزارت قانون کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا، کہا کہ وزارت قانون نے کس قانون کس اختیار کے تحت عدالت اٹک جیل منتقل کی۔ اسلام آباد سے کسی دوسرے صوبے میں ٹرائل منتقل کرنے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کا ہے۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں نہیں رکھا جاسکتا تھا۔ آفیشل سیکرٹ کے تحت سویلین کا ٹرائل اسپیشل کورٹ میں ہوتا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منوراقبال دُگل نے کہا جیل ٹرائل سے متعلق نوٹیفکیشن ایک دفعہ کےلیے تھا، رولزآف بزنس میں وزارت قانون کےپاس نوٹیفکیشن جاری کرنےکا اختیار ہے۔ تیس اگست کو سائفر کیس کی سماعت کیلئےعدالت اٹک جیل منتقل کی گئی تھی۔ وزارت قانون نےاین او سی جاری کیا کہ وینیو تبدیلی پر کوئی اعتراض نہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ جیل ٹرائل کوئی ایسی چیزنہیں جو نہ ہوتی ہو۔ جیل ٹرائل کا طریقہ کار کیا ہو گا اس حوالے سے بتائیں۔ پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا سائفر کیس کا ابھی ٹرائل نہیں ہو رہا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی وکیل شیر افضل مروت نے کہا ہماری ایک اور درخواست پر فیصلہ محفوظ ہے، استدعا ہے کہ وہ جلد سنایا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا میں اُس پر بھی آرڈر پاس کروں گا۔