امریکہ میں درآمد ہونے والی الیکٹرانک مصنوعات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ جوابی محصولات سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے مطابق یہ استثنیٰ ان مصنوعات پر لاگو ہوگا جو 5 اپریل سے امریکہ میں داخل ہوں یا گوداموں سے نکالی جائیں گی، امریکی صارفین کو ممکنہ مہنگائی سے بچانے کی کوشش کی گئی ہے، جو چینی مصنوعات پر لگنے والے کم از کم 145 فیصد ٹیکس کے بعد متوقع تھی۔
صدر ٹرمپ نے جمعہ کے روز ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عندیہ دیا تھا کہ محصولات سے بعض اشیاء کو استثنیٰ دیا جا سکتا ہے کچھ استثنیٰ واضح وجوہات کی بنیاد پر ممکن ہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ 10 فیصد ایک نیچلی حد ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ ان محصولات سے امریکہ میں مینوفیکچرنگ کو فروغ ملے گا اور صنعتی زوال کو روکا جا سکے گا ان ٹیکسز کا بوجھ بالآخر صارفین پر ہی پڑے گا۔ اس خدشے کے پیش نظرکئی امریکی شہری پہلے ہی مہنگی اشیاء مثلاً گاڑیاں اور الیکٹرانکس کی خریداری کر رہے ہیں۔
دوسری جانب سیمی کنڈکٹرز اور مائیکرو چپس جیسے اہم پرزہ جات کوبھی ان محصولات سے مستثنیٰ قرار دیے گئے ہیں اس فیصلے سے تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی (ٹی ایس ایم سی) جنوبی کوریا کی سام سنگ اور ایس کے ہائنکس جیسے ایشیائی چپ ساز اداروں کو بھی فائدہ ہوگا۔
خیال رہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ٹیکنالوجی کمپنیاں، خصوصاً ایپل، چینی پیداوار پر انحصار کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہے ویڈبش سیکیورٹیز کے مطابق ایپل کی تقریباً 90 فیصد آئی فونز کی تیاری چین میں ہوتی ہے کاؤنٹر پوائنٹ ریسرچ کے اندازے کے مطابق ایپل کے پاس امریکہ میں صرف چھ ہفتوں کا اسٹاک موجود ہے، اور اس کے بعد قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔