بلوچستان کے علاقے بولان پاس میں دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو حملے کا نشانہ بنایا جس میں تین کمسن بچے شہید ہو گئے ہیں ،سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران 104 یرغمالیوں کو بحفاظت رہا کروا لیا ہے جبکہ باقیوں کی رہائی کیلئے آپریشن جاری ہے۔
اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 16 سے زائد ہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، رہا ہونے والوں میں 58 مرد، 31 عورتیں اور 15 بچے شامل ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیاہے اور دیگر افراد کی رہائی کیلئے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے باعث دہشتگرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہو گئے ہیں اور شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیاہے ۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مسافر ٹرین کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی جس دوران پہلے ٹریک پر دھماکا کیا گیا اور پھر ٹرین پر فائرنگ ہوئی جس کے بعد ٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں اور ٹرین پر فائرنگ کرنے والے مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
ریلوے حکام کا بتانا ہے کہ جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے اور ٹرین میں 400 سے زائد مسافر سوار ہیں، ٹرین آج صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرین میں خواتین اور بچے بھی موجود ہیں جبکہ دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ دہشتگردوں کی اندھا دھند فائرنگ سے تین کمسن بچے شہید ہو گئے ہیں ۔فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے اور دہشت گردوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ فورسز کی جانب سے یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرانے کے لیے بھرپور کارروائی جاری ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہدرندکاکہنا ہےکہ سبی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذکردی گئی ہے، ایمبولینسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئی ہیں،پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے کے باعث جائے وقوعہ تک رسائی میں مشکلات پیش آرہی ہیں،محکمہ ریلوے کی جانب سے امدادی ٹرین جائے وقوعہ پر روانہ کردی گئی ہے۔
دوسری جانب لیویزحکام کاکہنا ہےکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ٹرین پر مسلح افراد نےقبضہ کیا ہوا ہے،واقعہ کےبعد سول اسپتال سبی اورڈھاڈرمیں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے،حملہ اور فائرنگ سے انجن ڈرایئور سمیت تین مسافر زخمی ہوئے ہیں۔