سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کو کیپٹل پریمیئر لیگ کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کر دیا گیا، اس حوالے سے ان کا لیگ کے ساتھ نیا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
شعیب اختر نے لیگ کو ایک بڑا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ "یہ لیگ جڑواں شہروں میں کھیل کے فروغ میں مدد دے گی اور اوورسیز پاکستانیوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کا ذریعہ بنے گی۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ لیگ کی ہر ممکن مدد کریں گے اور اسے پاکستان میں ٹیلنٹ کے فروغ کے لیے ایک اہم موقع سمجھتے ہیں۔ اوورسیز پاکستانی یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کی دوریاں ختم کرنے میں مدد ملے گی، اوورسیز یہاں آکر گھومنا چاہتے ہیں، کیپٹل پریمئیر لیگ سے پاکستان کو ٹورازم کو فروغ ملے گا۔
شعیب اختر نے چیمپئنز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم اور شاہین آفریدی مستقبل کے اسٹار کھلاڑی ہیں، تاہم ٹیلنٹ کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان کی باؤلنگ ہمیشہ سے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے، اور شاہین، حارث اور نسیم نے کئی کامیابیاں دلائی ہیں۔"
انہوں نے کرکٹ مینجمنٹ پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ "پی سی بی میں چہرے بدلتے ہیں لیکن پالیسی نہیں۔ محسن نقوی ٹیم کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن انہیں اپنے قریبی مشیروں کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔"
شعیب اختر نے ریجنل کرکٹ سسٹم کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "پاکستان میں 8 ریجنز کی 65 ٹیمیں ہونی چاہئیں تاکہ کھلاڑیوں کو مواقع ملیں اور ریونیو بھی بڑھے۔ اگر کرکٹ کو آگے لے کر جانا ہے تو پی ایس ایل کا دوسرا ایڈیشن کروانا ہوگا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیمیں انڈر-16 اور انڈر-19 سے بنتی ہیں، اور کرکٹ کو بہتر کرنے کے لیے اکیڈمی سسٹم کو دوبارہ متحرک کرنا ہوگا۔ "ہمیں تربیت یافتہ کھلاڑیوں کی ضرورت ہے، نہ کہ ایسے تجربات جو ہماری کرکٹ کو نقصان پہنچائیں۔"
شعیب اختر نے پاکستانی کرکٹ میں فین فالونگ میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "اب لوگ فٹبالرز، خاص طور پر رونالڈو جیسے کھلاڑی بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔" انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ "پاکستان کرکٹ میں آج تک کون سا چیئرمین آیا جسے کرکٹ کی حقیقی سمجھ ہو؟"
شعیب اختر نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کرکٹ کے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے مشورے دیتے رہیں گے اور اگر موقع ملا تو اس سسٹم کو ٹھیک کر کے دم لیں گے۔