وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو رمضان شوگر ملز کیس میں بری کردیا گیا۔ اینٹی کرپشن کی خصوصی عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں منظور کرلیں، جج اقبال ڈوگر نے بریت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔
لاہور کی اینٹی کرپشن کی خصوصی عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیوں کو بڑی توجہ سے سنا ہے، مدعی منحرف ہوچکا ہے، ملزمان کی بریت کی درخواستیں منظور کی جاتیں ہیں۔
نیب نے الزام لگایا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے 2015ء میں چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیلئے نالہ تعمیر کروایا، گندے نالے کی تعمیر سے ملکی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
احتساب عدالت لاہور نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر 9 اپریل 2019ء کو فرد جرم عائد کی تھی، نئے ثبوتوں کے بعد اور ضمنی ریفریس دائر ہونے کے بعد 6 اگست 2020ء کو پھر سے فرد جرم عائد کی گئی، 14 فروری 2019ء کو لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کی تھی جبکہ 6 فروری 2020ء کو لاہورہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کی۔
نیب ترامیم کے بعد احتساب عدالت لاہور نے 11 ستمبر 2022ء کو ریفرنس نیب کو واپس بھجوایا، سپریم کورٹ نے نیب ترمیمی ایکٹ کالعدم قرار دیا تو 22 ستمبر 2023ء کو ریفریس سماعت کیلئے دوبارہ احتساب عدالت کو بھیجا گیا، 6 ستمبر 2024ء کو سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کو پھر سے بحال کیا تھا، 17 اکتوبر 2024ء کو احتساب عدالت لاہور نے رمضان شوگر ملز ریفرنس اینٹی کرپشن عدالت کو منتقل کردیا تھا۔