رواںمالی سال مہنگائی کم ہوکر 20 سے 22 فیصد پرآجائے گی جبکہ معاشی شرح نمو 2 سے 3 فیصد رہنےکاامکان ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری ملکی معیشت کےمتعلق سال 2022-23ءکی رپورٹ کے مطابق موجودہ مالی سال معاشی شرح نمو 2 سے 3 فیصد رہنےکاامکان ہے ،جبکہ راوں مالی سال مہنگائی کم ہوکر 20 سے 22 فیصد پرآجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں :۔رواں سال مہنگائی 23.6 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رہنے کی پیشگوئی
اعداوشمار کے مطابق ملکی معیشت میں بہتری کی چند ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع گئی ہیں ،3 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام سے بیرونی خطرات میں کمی آئی،درآمدات میں آسانی اور زرمبادلہ کی صورت حال میں بتدریج بہتری آئی۔
#SBP has released its Annual Report 2022-2023 on The State of Pakistan’s Economy.
— SBP (@StateBank_Pak) October 23, 2023
See PR: https://t.co/WDnma8ay3y
Read full report: https://t.co/KECi0emYQZ#SBPReports pic.twitter.com/Oa50bIvghM
رپورٹ کے مطابق لارج اسکیل مینوفیکچرنگ اور ملکی برآمدات میں اضافہ متوقع ہے،کپاس اور چاول کی پیداوار میں بہتری سے زرعی ترقی میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں :۔ستمبر میں مہنگائی کی شرح حکومتی تخمینے سے بھی زیادہ بڑھ گئی
اسٹیٹ بینک کے مطابق سال 2023-24 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے،گزشہ مالی سال کےدوران ملکی معیشت کو متعدد چیلجز کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب، آئی ایم ایف نویں جائزے میں تاخیر،غیر یقینی حالات نے معیشت کو متاثر کیا۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال جی ڈی پی کی شرح 52 سال بعد تیسری پست ترین سطح پر آگئی، اورملک میں اوسط مہنگائی بڑھ کر کئی دیہائیوں کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں :۔آنیوالے مہینوں میں مہنگائی برقرار رہے گی، وزارت خزانہ نے خبردار کردیا
رپورٹ کے مطابق بلند پالیسی ریٹ، سود کی ادائیگیوں میں تیزی، زیادہ سبسڈیز، کم ٹیکس وصولی مسائل میں شامل ہیں ،ناکافی اور سست رفتار ٹیکس پالیسی اصلاحات نے مالی وسائل کو محدود کر دیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق یہ مالی وسائل جاری اخراجات پورے کرنے کیلئے بھی ناکافی ہیں، سرکاری اداروں کے نقصانات خزانے پر بوجھ، ترقیاتی اخراجات کیلئے وسائل ناکافی ہیں ۔