پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک نے 2022ء کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے 400 ملین ڈالر کا قرض دیا تھا جو وفاقی حکومت نے اپنی جیب میں رکھ لیا ہے۔
کوئٹہ میں بلوچستان کے سیلاب متاثرین میں چیکس کی تقسیم کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان سے سوتیلوں والا سلوک کیا جارہا ہے، ن لیگ سے حکومت سازی کے معاہدے میں سیلاب متاثرین کی بحالی پیپلز پارٹی کی ترجیح تھی۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مشکلات اور گھروں کی دوبارہ تعمیر کا منصوبہ ورلڈ بینک کے سامنے رکھا، میں نے بطور وزیر خارجہ ورلڈ بینک سے 400 ملین ڈالر کا قرض لیا جو وفاق نے اپنی جیب میں رکھ لیا، قرض ڈالر کی صورت میں آیا تھا اور وفاق اسے روپئے میں تقسیم کر رہا ہے اور مجھے کہا جا رہا ہے کہ میں اس پر واہ واہ کروں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سال 2022 آنے والے سیلاب کے باعث گھروں کی تباہی ہوئی جن میں سے ایک گھر بھی تاحال تعمیر نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے میں ورلڈ بینک کے ساتھ سندھ اور وفاق کی بھی فنڈنگ ہے لیکن منصوبے میں وفاق کا حصہ کاغذ کی حد تک ہے، سیلاب 2022ء میں آیا لیکن متاثرین کی مدد کا مقصد حاصل نہیں ہوا، سندھ میں متاثرین کے لیے گھر بنے ہیں لیکن اب بھی کئی متاثرین بے گھر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کو ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا، وفاق سے بات کرکے سیلاب متاثرین کا مسئلہ اور فنڈنگ کا معاملہ حل کریں گے، سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے کام شروع کیا، سیلاب متاثرین کا پیسہ کسی بابو کے ہاتھ میں نہیں چھوڑا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے پوری دنیا میں آواز بلند کی، ہمیں وفاق سے سندھ کو اس کا حصہ دلانا ہے۔