وزیرقانون اعظم نذیرتارڑکا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کےدرمیان میثاق جمہوریت پردستخط ہوئے،18ویں ترمیم کے نامکمل ایجنڈے کو آگے بڑھانےکافیصلہ ہوا ہے، آئینی ترامیم دو تہائی سے ہونی ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ طے پایا کہ انصاف کی فراہمی کے نظام کو آسان بنایا جائے،18ویں ترمیم کے نامکمل ایجنڈے کو آگے بڑھانےکافیصلہ ہوا ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کےدرمیان میثاق جمہوریت پردستخط ہوئے جب تک حکومتی بل کابینہ میں پیش نہیں ہوتا، وہ بل نہیں ہوتا۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑکا کہنا ہے کہوزارت قانون کو ایک ٹاسک دیا گیا کہ ایک مسودہ تیار کیا جائے،اسمبلی میں بل پیش ہوتا ہے تو اس پر بحث ہوتی ہے ،آئینی ترامیم دو تہائی سے ہونی ہے،قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس چل رہے تھے،ہم اتحادی حکومت میں بیٹھے ہیں،بارز،سی اوڈی کے مطالبات، اتحادی جماعتوں اور سرکاری اداروں کے مطابق کو سامنے رکھا گیا۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑکا مزید کہنا ہے کہ کہا گیا سویلینز کے حقوق کی شقیں بھی رکھی گئیں،فوجی عدالتوں کے قیام کی بھی بات ہوئی، خیبرپختونخوا نے بہت قربانیاں دیں، آج بھی دے رہا ہے،اپیکس کمیٹی میں فوجی قیادت نے کہا نظام انصاف کی وجہ سے ہمارے جوان شہید ہو رہے ہیں،جوانوں کے بچے یتیم ہو رہے ہیں۔
اعظم نذیرتارڑ کا مزید کہنا تھا کہ پوچھا گیا آج تک انسداد دہشت گردی عدالتوں سے کتنے ملزموں کو سزائیں ہوئیں، تمام شواہد کے باوجود ٹرائل کورٹ نے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو بری کر دیا، ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کو سزادے دی گئی،بعد میں پتہ چلا کہ جج صاحب کو دھمکیاں مل رہی تھیں۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت نے فیصلہ کیا کہ معاملے کو سول سائٹ پر ڈیل کیا جائے،فیصلہ کیا گیا کہ فوجی تنصیبات پر حملے ہوتے ہیں تو فوجی عدالتیں ان معاملات کو دیکھ سکتی ہیں،طے ہوا کہ بعد میں اس معاملے کو نکال دیا جائے گا،بلوچستان کے اتحادیوں، مولانا فضل الرحمان نے کہا ابھی اس کو نہ کریں۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کے قیام کا بار بار مطالبہ ہوتا رہا،آئینی عدالت کا مقصد کوئی ریفرنس، صوبوں کے درمیان کوئی معاملہ، دیگر چیزیں دیکھی جا سکیں،ہمارے ذہن میں ایک خاکہ تھا کہ آئینی عدالت کیلئے7یا8جج تعینات کیے جائیں،خاکہ تھا کہ ہر صوبے سے ایک یا 2جج، وفاق سے بھی جج کی نمائندگی ہو۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے مزید کہا کہ کیا آئینی عدالت کی گنجائش ہمارے آئینی نظام میں ہے یا نہیں،آئینی عدالت کےقیام سے متعلق بارکونسل مشترکہ کمیٹی بنائیں، ہماری رہنمائی کریں،بتائیں عدلیہ کےمعاملات سےمتعلق کس طرح کا ماڈل رکھا جائے؟