نئی حلقہ بندیوں میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں آنیوالی تبدیلی کی ایک اہم وجہ آئین کی 25 ویں ترمیم ہے، جس کے تحت فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کردیا گیا اور قومی اسمبلی کی کل نشستیں 272 سے کم ہوکر 266 کردی گئیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابتدائی حلقہ بندیوں کے مطابق کراچی میں قومی اسمبلی کی ایک اور سندھ اسمبلی کی 3 نشستوں کا اضافہ کیا گیا ہے، اس کی اہم وجہ نئی حلقہ بندیوں میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا مقرر کردہ کوٹہ ہے۔ 2018ء میں قومی اسمبلی کی نشست کا کوٹہ 7 لاکھ 85 ہزار 135 اور سندھ اسمبلی کا کوٹہ 3 لاکھ 68 ہزار 410 نفوس پر مقرر کیا گیا، جس کے مطابق کراچی میں قومی اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 21 اور صوبائی اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 44 تھی جبکہ 2023ء کی نئی حلقہ بندیوں کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 13 ہزار 52 اور سندھ اسمبلی کی نشست کا کوٹہ 4 لاکھ 28 ہزار 432 نفوس طے پایا، جس بناء پر کراچی میں قومی اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 22 اور سندھ اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 47 مقرر کی گئی۔
نئی حلقہ بندیوں میں ہونیوالے حلقوں کے اضافے کے بعد حلقہ بندیوں کی ترتیب بھی تبدیل ہوگئی۔2018 ء کے عام انتخابات میں کراچی کا پہلا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 236 (ملیر1) تھا جو اب این اے 229 (ملیر1) بن گیا ہے، اسی طرح آخری حلقہ این اے256 (کراچی وسطی 4) اب این اے250 (کراچی وسطی 4) ہے۔
نئی حلقہ بندیوں میں ضلع کو بنیادی اکائی تصور کیا گیا ہے اور ہر ضلع میں اس کی آبادی کی بناء پر قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں مختص کی گئیں، جس کے تحت ضلع ملیر کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا کوٹہ بالترتیب 2.66 ، 5.68 مقرر کیا گیا اور یہاں قومی اسمبلی کی کل 3 جبکہ صوبائی اسمبلی کی کل 6 نشستوں کا تعین کیا گیا، اسی طرح ضلع کورنگی کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا کوٹہ بالترتیب 3.43، 7.30مقرر کیا گیا اور یہاں قومی اسمبلی کی 3 جبکہ صوبائی اسمبلی کی کل 7 نشستیں مختص کی گئیں، ضلع کراچی شرقی کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا کوٹہ بالترتیب 4.30، 9.16 مقرر کیا گیا اور یہاں قومی اسمبلی کی 4 جبکہ صوبائی اسمبلی کی کل 9 نشستوں کا تعین کیا گیا۔
اگر بات کی جائے ضلع جنوبی کی تو یہاں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا کوٹہ بالترتیب 2.55، 5.43 مقرر کیا گیا اور یہاں قومی اسمبلی کی 3 جبکہ صوبائی اسمبلی کی کل 5 نشستیں بنیں، کراچی کے نئے ضلع کیماڑی میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا کوٹہ بالترتیب 2.27، 4.83 مقرر کیا گیا اور ضلع کیماڑی میں قومی اسمبلی کی 2 جبکہ صوبائی اسمبلی کی کل 5 نشستوں کا تعین کیا گیا۔
ضلع غربی کراچی جہاں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا کوٹہ بالترتیب 2.93، 6.25 مقرر کیا گیا اور یہاں قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی کل 6 نشستیں ہیں، ضلع کراچی وسطی میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا کوٹہ بالتر تیب 4.19، 8.92 مقرر کیا گیا اور یہاں قومی اسمبلی کی 4 جبکہ صوبائی اسمبلی کی کل 9 نشستیں مختص کی گئیں۔
درج بالا تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر این اے 229، این اے 230 اور این اے 231 پر مشتمل ہے جبکہ ضلع کورنگی میں بھی قومی اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں، جو کہ این اے 232، این اے 233 اور این اے 234 ہیں، 2018ء کے عام انتخابات میں ان دونوں اضلاع کی قومی اسمبلی کی نشستیں 3، 3 ہی تھیں۔
اگر بات کی جائے کراچی شرقی کی تو 2018ء میں یہ ضلع قومی اسمبلی کی کل 4 نشستوں پر مشتمل تھا جس میں این اے 242، این اے 243، این اے 244 اور این اے 245 شامل تھے جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد نشستوں کی تعداد میں کوئی کمی یا اضافہ نہیں ہوا مگر اس کے نمبرز تبدیل ہوگئے ہیں، اب کراچی شرقی کے نمبرز این اے 235، این اے 236، این اے 237 اور این اے 238 ہوگئے ہیں۔
سال 2018ء میں ضلع جنوبی کراچی میں قومی اسمبلی کی کل دو نشستیں این اے 246 اور این اے 247 تھی جبکہ 2023ء میں ایک قومی اسمبلی کی نشست کے اضافے کے ساتھ، ضلع جنوبی اب قومی اسمبلی کی کل 3 نشستوں این اے 239، این اے 240 اور این اے 241 ہوگئی ہے، کراچی جنوبی میں نیا بننے والا حلقہ این اے 240 ہے، جس میں سب سے بڑا علاقہ گارڈن سب ڈویژن 5 لاکھ 2 ہزار 820 افراد پر مشتمل ہے۔
ضلع غربی کراچی جہاں 2018ء میں قومی اسمبلی کی کل 5 نشستیں این اے 248، این اے 249، این اے 250، این اے 251 اور این اے 252 کا شمار ہوتا تھا، اب نئی حلقہ بندیوں کے بعد اس ضلع میں قومی اسمبلی کی کل 3 نشستیں این اے 244، این اے 245 اور این اے 246 شامل کی گئی ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں کے بعد ضلع غربی کے 2018ء والے پہلے دو حلقے این اے 248 اور این 250 اب نئے ضلع کیماڑی این اے 242 اور این اے 243 میں شامل کردیئے گئے ہیں۔
کراچی وسطی کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی کل تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، 2018ء میں یہ ضلع این اے 253، این اے 254، این اے 255 اور این اے 256 پر مشتمل تھا اور نئی حلقہ بندیوں کے بعد ضلع وسطی این اے 247، این اے 248، این اے 249 اور این اے 250 پر مشتمل ہے۔
نئی حلقہ بندیوں کے مطابق حلقہ این اے 241 کراچی جنوبی 3 آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا (7 لاکھ 61 ہزار 882 نفوس) جبکہ کورنگی 1 این اے 232 (10 لاکھ 83 ہزار 685 نفوس) آبادی کے ساتھ سب سے بڑا حلقہ ہے۔ آبادی کے لحاظ سے دونوں حلقوں کے درمیان 3 لاکھ 21 ہزار 803 افراد کا فرق ہے۔
اسی طرح سندھ اسمبلی کی نشستوں میں 2018ء میں کراچی کا پہلا حلقہ پی ایس 87 تھا جو اب پی ایس 84 میں تبدیل ہوگیا ہے تاہم کراچی کی 3 نشستوں کے اضافے سے صوبائی اسمبلی کی آخری نشست کا نمبر اب بھی پی ایس 130 ہے، کراچی میں بڑھنے والی 3 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ضلع ملیر، کراچی وسطی اور کراچی شرقی میں شامل کی گئی ہیں۔
ضلع سانگھڑ سے 1 قومی اور 1 صوبائی نشست کم جبکہ خیرپور اور ٹھٹھہ سے ایک ایک صوبائی حلقہ ختم ہوگیا ہے۔
نئی حلقہ بندیوں کے بعد قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں کمی کے ساتھ ساتھ حلقوں کے نمبر بھی تبدیل ہوگئے ہیں، پہلے ضلع سانگھڑ کے 3 حلقے این اے 215 تا 217 جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 41 تا 46 پر مشتمل تھے۔ نئی حلقہ بندیوں کے مطابق قومی اسمبلی کے 2 حلقے این اے 209 اور 210 جبکہ صوبائی اسمبلی کے 5 حلقے پی ایس 40 تا 44 شامل ہیں۔
گزشتہ حلقے این اے 215 سانگھڑ 1 میں شامل علاقے جمراؤ، شاہ پور چاکر اور پہلی دیہہ نئے حلقے این اے 210 سانگھڑ 2 میں جبکہ وادکی، جکھراؤ اور سانگھڑ سٹی، نئے حلقے این اے 209 سانگھڑ 1 میں شامل کر دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح گزشتہ حلقے پی ایس 45 اور پی ایس 46 کو ملا کر نیا حلقہ پی ایس 44 بنا دیا گیا ہے۔
قابل غور بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق ضلع سانگھڑ میں قومی اسمبلی کا حلقہ اوسطاً 11 لاکھ 55 ہزار کی آبادی پر مشتمل جبکہ صوبائی اسمبلی کا حلقہ اوسطاً 4 لاکھ 61 ہزار کی آبادی پر مشتمل ہے۔
نئی حلقہ بندیوں کے مطابق ضلع خیرپور سے متاثر ہونیوالے حلقوں میں پی ایس 31 اور 32 شامل ہیں جن میں سے پی ایس 32 کو ختم کرکے پی ایس 31 میں شامل کردیا گیا ہے۔ حلقہ پی ایس 32 تحصیل کنگری اور اس سے ملحقہ علاقوں احمد پور، پیر جو گوٹھ، مٹھو دیڑو، پریالوئی، گوٹھ بچل غوری اور کنہار پر مشتمل تھا جبکہ حلقہ پی ایس 31 تحصیل گمبٹ اور اس سے ملحقہ علاقوں بیلاڑو، کھوڑا، پیر عیسیٰ، سیدی، گوٹھ گہرام کھوڑو، پلیجا، آگرہ، مہتانی اور کمال ڈیرو پر مشتمل تھا۔
حلقہ پی ایس 32 کے 31 میں شامل ہوجانے کے بعد تحصیل کنگری اور اس سے ملحقہ تمام علاقے ازخود پی ایس 31 میں شامل ہوگئے ہیں۔
سال 2018ء کی حلقہ بندیوں کے مطابق ضلع خیرپور میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 3 جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 7 تھی، نئی حلقہ بندیوں کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا، البتہ صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کم کردی گئی۔
پہلے ضلع خیرپور میں قومی اسمبلی کے حلقہ نمبر این اے 208 تا 210 تک تھے، نئی حلقہ بندیوں کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ نمبر 202 تا 204 ہیں۔ 2018ء میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ نمبر پی ایس 26 تا 32 تھے جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے مطابق صوبائی اسمبلی کے حلقہ نمبر پی ایس 26 تا 31 ہیں۔
سال 2018ء کی حلقہ بندیوں کے مطابق ضلع ٹھٹھہ میں قومی اسمبلی کی ایک نشست این اے 232 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 3 نشستیں پی ایس 77، پی ایس 78 اور پی ایس 79 شامل تھیں۔ نئی حلقہ بندیوں کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی جبکہ صوبائی اسمبلی کی 3 میں سے ایک نشست کو ختم کرکے 2 کردی گئی ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست این اے 232 تبدیل ہوکر این اے 225 ہوگئی ہے۔ اسی طرح صوبائی اسمبلی کی نشستیں پی ایس 77، پی ایس 78 اور پی ایس 79 تبدیل ہو کر پی ایس 75 اور پی ایس 76 ہوگئی ہیں۔
سابقہ حلقے پی ایس 78 میں شامل علاقے عالی سومرو، ماندہ ہالہ، ڈومانی اور آباد کو نئے حلقہ پی ایس 75 میں شامل کردیا گیا ہے۔ اسی طرح پی ایس 79 میں شامل علاقے گھارو، پلیجانی، غیر آباد، ہالیجی، سامکی، سموہی، نریجا، کھاکھر ہالہ اور مارکھان کو بھی نئے حلقہ پی ایس 75 میں شامل کیا گیا ہے۔ سابقہ حلقے پی ایس 78 اور پی ایس 79 کے بقیہ تمام علاقوں کو ملاکر نیا حلقہ پی ایس 76 بنا دیا گیا ہے۔