چیئرمین پی ٹی اے فائر وال کی تنصیب پر آخر کا ر خاموشی توڑتے ہوئے دبے لفظوں میں تصدیق تو کر دی لیکن اس کیلئے انہوں نے مختلف الفاظوں کا ستعمال کیا اور کہا کہ ’ یہ وہی پرانا ویب مینجمنٹ سسٹم ہے جو تحریک انصاف کے دور میں لایا گیا تھا ‘۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں فائر وال پر گرما گرم بحث ہوئی جس دوران اراکین نے فائر وال پر تابڑ توڑ سوالات کر دیئے ، چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی میجر ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے کہا کہ فائر وال کا لفظ کہیں نہیں، ویب منیجمنٹ سسٹم ہے،کوئی نیا نظام نہیں، پی ٹی آئی دور والا ویب منیجمنٹ سسٹم ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہوتے ہیں،ایسی کوئی ٹیکنالوجی نہیں جو معلومات تک رسائی کر سکے، وی پی این بند نہیں کئے جا رہے، صرف رجسٹریشن کا کہا ہے۔
سربراہ کمیٹی امین الحق نے کہا کہ عوام کو بتایا جائے کہ انٹرنیٹ سروس کیوں متاثر ہیں ؟ بریفنگ کے دوران بتایا کہ فائبر آپٹک کیبل میں خرابی اور وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ ڈاؤن ہوا، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ انٹرنیٹ سست روی کا مسئلہ 27 اگست کو حل ہو جائے گا۔ کمیٹی نے آئی ٹی، ٹیلی کام سیکٹر اور انڈسٹری کے نقصان کی تفصیلات مانگ لیں ہیں ۔ صحافیوں کے سوالات پر بتایا چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ کہ 2019 میں پی ٹی آئی دور میں ویب منیجمنٹ سسٹم کی منظوری ہوئی تھی، ہم اسی کو اپگریڈ کر رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے سے سوال ہوا کہ ’سر یہ فائر وال ہے یا ویب منیجمنٹ سسٹم ہے؟
چیئرمین پی ٹی اے کا جواب: ’فائر وال کا لفظ کہیں بھی نہیں یہ آپ نے خود بنایا ہوا ہے، کس نے کہا آپ سے کہ فائر وال ہے، یہ ویب منیجمنٹ سسٹم ہے جو پہلے سے لگا ہوا ہے‘
سوال: سر فائر وال کا مقصد سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا ہے؟
جواب: ’یہ گرے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے ہے‘
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا جو بھی ہے بتایا جائے اس سسٹم کی رسائی کہاں تک ہوگی؟ کیا خفیہ ادارے کسی کو پوچھے بغیر کسی سسٹم کو بلاک کرسکتے ہیں؟ حکومتی رکن ذوالفقار بھٹی نے عمر ایوب کے سوالات پر اعتراض کیا اور کہا بار بار ایک جیسے ہی پوائنٹ کیوں اٹھا رہے ہیں، دونوں ارکان کے درمیان اسی پر گرما گرمی ہو گئی۔