وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی ) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ( ڈی جی ) لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) فیض حمید کے معاملے پر حکومت چاہے تو جوڈیشل کمیشن بنا سکتی ہے۔
لازمی پڑھیں۔ جنرل فیض، بریگیڈئیر ( ر ) غفار کی ابصار عالم کو فون پر دھمکیاں، خفیہ آڈیو پہلی بار سامنے آگئی
نجی ٹی وی کو دیئے گئے حالیہ انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میرا حافظہ ٹھیک ہے، ہوسکتا ہے کچھ وقت پہلے کی بات یاد نہ ہو لیکن ماضی کی باتیں یاد ہیں ۔
سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد کسی اور صورتحال اور میں کسی اور وقت کی بات کررہا ہوں، میرے اور ملک احمد کے بیانیے میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نگراں دور میں 6 ماہ سے ایک سال کی ایکسٹینشن کا کہہ رہے تھے، وہ بانی پی ٹی آئی کو لے کر آئے اور 4 سال تک شو چلایا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر ) قمر باجوہ اور جنرل ( ر ) فیض حمید کا بہت قریبی تعلق ہے، قمر جاوید باجوہ نے ایک نشست میں کہا تھا کہ مارشل لاءلگا دوں گا۔
جوڈیشل کمیشن سے متعلق کئے گئے سوال پر جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے سابق وزیر اعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف کارروائی کی، ان کو اس وقت جوڈیشل کمیشن کا خیال کیوں نہیں آیا ؟، انہیں اب بار بار کیوں جوڈیشل کمیشن کا خیال آ رہا ہے ؟۔
وفاقی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ فیض حمید کے معاملے پر حکومت چاہے تو جوڈیشل کمیشن بنا سکتی ہے۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنے حالیہ بیانات میں مطالبہ کیا ہے کہ اگر فیض حمید سانحہ 9 مئی میں ملوث ہیں تو اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔