پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے رہنماؤں نے تجویز دی ہے کہ فوجی آپریشن حل نہیں، ملک میں امن کیلئے سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی اور امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماوں نے خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں امن و امان پر تشویش کا اظہار کیا، رہنماؤں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان صورتحال ابترہوچکی،بد امنی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، فوجی آپریشن حل نہیں صوبے میں امن کیلئے سیاسی جماعتوں کو کردار کرنا ہوگا۔
ملاقات میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان حکومت مخالف اپوزیشن کا کردار ادا کرنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، کمیٹی تحفظات دور کرنے اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کے لیے نکات کا تعین کرے گی، دونوں جماعتوں کے درمیان قومی اسمبلی میں مل کر بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
پی ٹی آئی اورجےیوآئی قائدین نے افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کے قیام کیلئے کردارادا کرنے پر اتفاق کیا جبکہ افغانستان کے ساتھ کراسنگ پوائنٹس پر اکنامک کوریڈور قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ دونوں سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی برادر ملک ہے اس کے ساتھ اچھے اور مثالی تعلقات کے خواہاں ہیں، تجارتی سرگرمیوں سے خطے میں معاشی استحکام آئے گا اور عوام کو روزگار میسر آئے گا۔ ملاقات مں بجٹ کو آئی ایم ایف بجٹ اور عوام دشمن بجٹ قرار دے کر مسترد کردیا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت ہونے والے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں تمام سٹیک ہولڈرز نے اتفاق رائے سے ’ عزم استحکام ‘ آپریشن شروع کرنے کی منظوری دیدی ہے ، عزم استحکام آپریشن دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے قومی عزم کا اظہار ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں مسلح افواج کے سربراہان، وفاقی وزرا، وزرائے اعلی، چیف سیکرٹریز نے شرکت شرکت کی ، فورم نے انسداد دہشت گردی کی جاری مہم کا ایک جامع جائزہ لیا۔ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں داخلی سلامتی کی صورتحال ، نیشنل ایکشن پلان کے کثیرالجہتی اصولوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں خامیوں کی نشاندہی پر زور دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق انسداد دہشت گردی کی جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ، حکمت عملی مکمل قومی اتفاق رائے اور نظام کے وسیع ہم آہنگی پر ہوگی،دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ پاکستان کی اپنی جنگ ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ قوم کی بقا اور بھلائی کے لیے ضروری ہے۔