وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت قومی ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران چینی باشندوں کی سیکورٹی مزید فول پروف بنانے کے لئے اقدامات تیز کرنے اور نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عمل درآمد کروانے کا فیصلہ کیا گیاہے ۔
ذرائع کے مطابق فورم کو نیشنل ایکشن پلان سمیت اندرونی سیکیورٹی امور پر بریفنگ دی گئی جبکہ اجلاس میں فورم کی جانب سے ملکی سالمیت کو ہر قیمت پر مقدم رکھنے کےعزم کا اظہار کیا گیاہے ۔
سیکیورٹی حکام کی جانب سے فورم کو ملک میں دہشتگردی کی کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی جبکہ حساس اداروں کے نمائندوں کی جانب سے بھی آپریشنل کارروائیوں سے آگاہ کیا گیا ۔
ایپکس کمیٹی نے نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عملدرآمد کروانے کا فیصلہ کیا اور صوبوں کو قومی حکمت عملی پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ، اجلاس کے دوران فورم نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔
قومی ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران ملک میں دہشت گردی کے افسوسناک واقعات پر اظہار تشویش کیا گیا ، کمیٹی نے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ۔
فورم نے بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے امن کا قیام ناگزیر قرار دیا اور عزم کا اظہار کیا کہ ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک کا سوچنا ہوگا۔
ایپکس کمیٹی نے اعتراف کیا کہ ملک میں امن کے لئے قوم نے بڑی قربانیاں دی ہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے جانیں قربان کرچکے ہیں ۔
فورم نے ملک دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے پر زور دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر ہیجان برپا کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ایپکس کمیٹی کے مطابق پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔
اجلاس کے دوران سیکیورٹی اداروں سے متعلق قانونی موشگافیاں دور کرنے کے لئے وزارت قانون کو ٹاسک دے دیاگیا جبکہ ملکی خوشحالی اور سرمایہ کاری کے لئے اندرونی خلفشار سے چھٹکارا پانے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا ۔
ایپکس کمیٹی میں وزیراعظم شہبازشریف کا خطاب
وزیراعظم شہبازشریف نے نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی سے خطاب میں کہا کہ ریاست کی عملداری کا قیام اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سب کا مشترکہ فرض ہے ، دہشت گردی کے خاتمے کو صرف فوج پر چھوڑ دینا انتہائی خطرناک ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس سے بری الذمہ نہیں ہو سکتیں ، توقع ہے صوبے اس ناسور کا خاتمہ کرنے میں ڈالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر تسلیم کرنا ہوگا کہ یہ ہماری بقا کی جنگ ہے ، قانون سازی کر کے سیکیورٹی اداروں کا مضبوط بنانا ہوگا ۔
وزیراعظم نے قانونی خلا کے خاتمے اور جھوٹے پروپیگنڈا کا توڑ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یقینی بنائیں گے کہ جھوٹ اور غلط معلومات ، سچائی کو دبا نہ سکیں ، دشمنوں نے سوشل سپیس کو زہرآلود کر رکھا ہے ، اظہار رائے بنیادی حق سہی لیکن ملک کے خلاف زہریلی باتیں کرنے سے بڑا جرم کوئی نہیں ، ایسے قانون بنانے ہوں گے جو نفرت اور تقسیم کو ختم کر سکیں ۔