لاہور ہائیکورٹ نے اے ٹی سی راولپنڈی کے جج سے کیسز ٹرانسفر کروانے کی حکومتی درخواستیں بائیس لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نےحکومتی اپیلوں پر سماعت کی۔ اپیلوں میں اے ٹی سی راولپنڈی کے جج سے کیسز ٹرانسفر کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔پراسیکیوٹرجنرل پنجاب نےدلائل دیئے کہ جب پراسیکیوشن کو ہی جج پر اعتماد نہیں ہوگا تو کیسے انصاف پر مبنی فیصلے ممکن ہو سکتے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نےریمارکس دئیے کہ روالپنڈی جج کیخلاف پراسکیوشن کا ریفرنس خارج کردیا گیا ہے۔پراسکیوشن نے عدالت کا وقت ضائع کیاجو جج آپ کو پسند نہ آئے تو آپ اس کیخلاف ریفرنس دائر کردیتے ہیں،بےبنیاد الزام لگاکر ججز کو پریشرائزکررہے ہیں۔
چیف جسٹس نےریمارکس دئیےکہ جو جج مرضی کا فیصلہ نہ کرے،اس کیخلاف ریفرنس دائرکردیتےہیں۔حکومت میں بیٹھےلوگ یہ کررہےہیں جوکہ بہت افسوسناک ہے،نہ آپکو لاہورہائیکورٹ کےججز پراعتبار ہےنہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججزپراعتبار ہے، کبھی جج کے گھر پرحملہ ہوجاتا ہے کبھی دھمکی دی جاتی ہےمزاق ہی بنادیا ہے۔
لاہورہائیکورٹ نے پراسیکیوشن کی کیسز ٹرانسفر کرنے کی درخواستیں خارج کردیں ۔