ریٹائرڈ ججز کو الیکشن ٹریبونل مقرر کرنے سے متعلق صدارتی آرڈیننس کیخلاف دائر درخواست سماعت کیلیے مقرر کردیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کل سماعت کریں گے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ صدارتی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے، ٹربیونل مقرر کرنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے اور اس آرڈنینس کا اطلاق الیکشن 2024پر نہیں ہوسکتا۔
لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ مذکورہ صدارتی آرڈیننس کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے اور درخواست پر حتمی فیصلے تک صدارتی آرڈیننس کا اطلاق روک دیا جائے۔
قبل ازیں 29 مئی کو خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس کے دوران الیکشن ٹریبونل آرڈیننس کیخلاف قرارداد اکثریت سے منظور کر لی گئی،قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فارم 47کی پیداوار حکومت کی جانب سے جاری کردہ جج تعیناتی کا آرڈیننس عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس میں الیکشن ٹریبونل آرڈیننس کے خلاف قرارداد اکثریت سے منظور کر لی گئی۔
واضح رہے کہ 27 مئی کو پاکستان کے قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے الیکشن ایکٹ 2023 میں ترمیم کر کے نیا آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔ نئے آرڈیننس کے تحت ہائی کورٹ کے حاضر سروس کے ساتھ ریٹائرڈ جج میں انتخابی عذرداریوں سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا حصہ ہوں گے۔