انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے پاکستان سے ایک مرتبہ پھر ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں عدم توازن کا خطرہ بڑھ رہا ہے، پاکستان اپنے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر مزید بڑھائے۔
اپنے ایک بیان میں عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ پاکستان مصنوعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم نہ دکھائے، پاکستان کو بیرونی مالی ذمہ داریاں کم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کو اپنی نیٹ انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پوزیشن مضبوط کرنی ہوگی اور بیرونی مالی ذمہ داریاں کم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں عدم توازن کا خطرہ بڑھ رہا ہے، درآمدی پابندیوں کی وجہ سے شرح تبادلہ میں لچک کم ہو رہی ہے، شرح تبادلہ کی ناکافی لچک سے کرنٹ اکاؤنٹ میں عدم توازن بڑھ رہا ہے۔
پاکستان پر مجموعی قرض کی ادائیگیوں کی بڑی ذمہ داریاں ہیں، درآمدی پابندیوں کیلئےاضافی پالیسی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت پڑسکتی ہے، رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ معمولی سرپلس ہوا، دوسری سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 20 کروڑ ڈالر کا سر پلس ریکارڈ ہوا۔
عالمی مالیاتی بینک کے مطابق اس دوران برآمدات میں اضافےکے باعث کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، بقیہ دو سہ ماہ کے دوران درآمدات میں اضافے کا اندازہ لگایا گیا ، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کے 0.8 فیصد رہے گا۔
2023 میں پاکستان کی نیٹ انٹرنیشنل انویسٹمنٹ پوزیشن 131 ارب ڈالر تھی، مالی سال 2019 سے 2022 تک اوسطا پوزیشن 116 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی، 2023 میں پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری 28.8 ارب ڈالر رہی جبکہ پاکستان کی نیٹ پورٹ فولیو سرمایہ کاری 9.3 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔